حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ بچے، غلام، عورت، اور باندی کو سکھائے، پھر یہ سب مل کر قرآن کے ذریعے علم والوں سے جھگڑا کریں۔2 حضرت ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے فرمایا: اس اُمّت پر مجھے کسی مؤمن کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے، کیوںکہ اسے اس کا ایمان برے کام سے روک لے گا۔ اور اُس فاسق کی طرف سے بھی کوئی نہیں خطرہ نہیں ہے جس کا فاسق ہونا کھلا اور واضح ہو۔ مجھے تو اس اُمّت پر اس آدمی کی طرف سے خطرہ ہے جس نے قرآن تو پڑھا ہے، لیکن زبان سے اچھی طرح پڑھ کر وہ صحیح راستہ سے پھسل گیا یعنی زبان سے پڑھنے کو ہی اصل سمجھ لیا اور قرآن کی صحیح تفسیر چھوڑ کر اس نے اپنی طرف سے اس کا مطلب بنالیا۔3 حضرت عُقْبہ بن عامرؓ کے انتقال کا وقت جب قریب آیا تو انھوں نے فرمایا: اے میرے بیٹو! میں تمھیں تین باتوں سے روکتا ہوں انھیں اچھی طرح یاد رکھنا: حضورﷺ کی طرف سے حدیث صرف معتبر اور قابلِ اعتماد آدمی سے ہی لینا کسی اور سے نہ لینا۔ اور قرضہ لینے کی عادت نہ بنالینا چاہے چوغہ پہن کر گزارہ کرنا پڑے۔ اور اشعار لکھنے میں نہ لگ جانا ورنہ ان میں تمہارے دل ایسے مشغول ہوجائیں گے کہ قرآن سے رہ جاؤگے۔4 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے جابیہ مقام میں لوگوں میں بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: اے لوگو! تم میں سے جو قرآن کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہے وہ حضرت اُبی بن کعب کے پاس جائے۔ اور جو میراث کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ حضرت زید بن ثابت کے پاس جائے۔ اور جو کوئی فقہی مسائل پوچھنا چاہتا ہے وہ حضرت معاذ بن جبل کے پاس جائے۔ اور جو مال لینا چاہتا ہے وہ میرے پاس آجائے، کیوںکہ اﷲ نے مجھے مال کا والی اور اس کا تقسیم کرنے والا بنایا ہے۔1طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا اور بشارت سنانا حضرت صفوان بن عَسَّال مُرادیؓ فرماتے ہیںکہ میں نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت مسجد میں اپنی سرخ دھاریوں والی چادر پر ٹیک لگائے ہوتے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میں علم حاصل کرنے آیا ہوں۔ آپ نے فرمایا: طالب علم کو خوش آمدید ہو! پھر آگے اور حدیث ذکر کی جیسے کہ باب کے شروع میں گذر چکی ہے۔2 حضرت ابوہارون کہتے ہیں کہ جب ہم حضرت ابو سعیدؓ کی خدمت میں جاتے تو فرماتے: خوش آمدید ہو ان لوگوں کو جن کے بارے میں حضورﷺ نے ہمیں وصیت فرمائی تھی۔ حضورﷺ نے فرمایا تھا: لوگ تمہارے تابع ہوں گے اور زمین کے آخری کناروں سے تمہارے پاس دین کی سمجھ حاصل کرنے آئیں گے۔ جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت مجھ سے قبول کرلو۔3 حضرت ابو سعیدؓ حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ تمہارے پاس مشرق کی طرف سے لوگ علم حاصل کرنے آئیں گے۔ جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ راوی کہتے ہیں: چناںچہ حضرت ابو سعید جب ہمیں دیکھتے تو فرماتے: