حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر راوی نے حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بارے میں حدیث ذکر کی۔3حضرت حسین بن علی ؓ کا بیان حضرت محمد بن حسنکہتے ہیں: جب عمر بن سعد نے (لشکر لے کر) حضرت حسین ؓ کے پاس پڑائو کیا اور حضرت حسین کو یقین ہوگیا کہ یہ لوگ انھیں قتل کردیں گے، تو انھوں نے اپنے ساتھیوں میں کھڑے ہو کر بیان کیا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنابیان کی پھر فرمایا: جو معاملہ تم دیکھ رہے وہ سر پر آن پڑاہے (ہمیں قتل کرنے کے لیے لشکر آگیا ہے)۔ دنیا بدل گئی ہے اور اَوپری ہوگئی ہے۔ اس کی نیکی پیٹھ پھیر کر چلی گئی ہے اور دنیاکی نیکی میں سے صرف اتنا رہ گیا جتنا برتن کے نچلے حصہ میں رہ جایا کرتاہے۔ بس گھٹیا زندگی رہ گئی ہے جیسے مضرِصحت چراگاہ ہوا کرتی ہے جس کا گھاس کھانے سے ہر جانور بیمار ہوجاتا ہے۔ کیا آپ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ حق پر عمل نہیں کیا جارہا اور باطل سے رکا نہیں جارہا؟ (ان حالات میں) مؤمن کو اللہ سے ملاقات کا شوق ہونا چاہیے۔ میں تو اس وقت موت کو بڑی سعادت کی چیز اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو پریشانی اور بے چینی کی چیز سمجھتاہوں۔ 1 حضرت عقبہ بن ابی العیزار کی روایت ’’تاریخ ابنِ جریر ‘‘میں اس طرح ہے کہ حضرت حسینؓ نے ذی حُسُم مقام میں کھڑے ہوکر بیان کیا اور اللہ کی حمد وثنابیان کی۔ اور پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ 2 حضرت عقبہ بن ابی العیزارکہتے ہیں: حضرت حسین ؓ نے بیضہ مقام میں اپنے ساتھیوں میں اور حُربن یزید کے ساتھیوں میں بیان کیا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ جو آدمی ایسے ظالم سلطان کو دیکھے جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھے اور اللہ سے کیے ہوئے معاہدے کو توڑے،اور حضورﷺ کی سنت کا مخالف ہو، اور اللہ کے بندوں کے بارے میں گناہ اور زیادتی کے کام کرتاہو، اور پھر وہ آدمی اس بادشاہ کو اپنے قول اور فعل سے نہ بدلے، تو اللہ پر حق ہوگا کہ وہ اسے اس جرم کے لائق جگہ یعنی جہنم میں داخل کرے۔ غور سے سنو! ان لوگوں نے شیطان کی اطاعت کو لازم پکڑلیا ہے اور رحمن کی اطاعت چھوڑ دی ہے اور فساد کو غالب کردیا ہے اور اللہ کی مقرر کردہ حدود کو چھوڑ دیاہے، اور مالِ غنیمت پر خود قبضہ کرلیاہے، اور اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال اور اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دے دیاہے۔ ان لوگوں کو بدلنے کا سب سے زیادہ حق مجھ پر ہے۔ تمہارے خط میرے پاس آئے تھے اور تمہارے قاصد بھی مسلسل آتے رہے کہ تم مجھ سے بیعت ہونا چاہتے ہو اور مجھے بے یار و مدد گار نہیں چھوڑوگے۔ اب اگر تم اپنی بیعت پر پورے اترتے ہو تو تمھیں پوری ہدایت ملے گی۔ اور پھر میں بھی علی کا بیٹا حسین ہوں اور حضورﷺ کی صاحب زادی فاطمہ کا بیٹا ہوں۔ میری جان تمہاری جان کے ساتھ ہے اور میرے گھر والے تمہارے گھر والوں کے ساتھ ہیں۔ تم لوگوں کے لیے میں بہترین نمونہ ہوں۔ اور اگر تم نے ایسا نہ کیا اور عہد توڑ دیا اور میری بیعت کو اپنی گردن سے اتار پھینکا تو میری جان کی قسم! ایسا کرنا تم لوگوں کے لیے کوئی اجنبی اور اوپری چیز نہیں ہے، بلکہ تم لوگ تو ایسا میرے والد،میرے بھائی اور میرے چچا زاد بھائی (مسلم بن عقیل) کے ساتھ بھی کرچکے ہو۔ جوتم لوگوں سے دھوکا کھائے وہ اصل دھوکہ میں پڑاہواہے۔تم اپنے حصے سے چوک گئے اور تم نے (خوش قسمتی میں سے) اپنا حصہ ضائع کردیا۔ اور جو عہد توڑے گا تو اس کا نقصان خود اسی کو ہوگا اور عن قریب اللہ تعالیٰ تم لوگوں سے مستغنی کردے گا تم لوگوں کی مجھے ضرورت نہ رہے گی۔ والسلام علیکم ورحمۃاللہ