حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبیلہ اَشجع کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ مدائن شہر میں لوگوں نے سنا کہ حضرت سلمان ؓ مسجد میں ہیں، تو لوگ ان کے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ان کے پاس ایک ہزار کے قریب آدمی جمع ہوگئے۔ حضرت سلمانؓکھڑے ہوکر کہنے لگے: بیٹھ جاؤ، بیٹھ جاؤ۔ جب سب بیٹھ گئے تو انھوں نے سورۂ یوسف پڑھنی شروع کردی۔ آہستہ آہستہ لوگ بکھرنے لگے اور جانے لگے اور تقریباً سو کے قریب رہ گئے، تو حضرت سلمان کو غصہ آگیا اور فرمایا: تم لوگ چکنی چپڑی خوش نما باتیں سننا چاہتے ہو۔ میں نے تمھیں اﷲ کی کتاب سنانی شروع کی تو تم چلے گئے۔4 حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ آدمی کو ایک آیت پڑھاتے اور فرماتے: جتنی چیزوں پر سورج کی روشنی پڑتی ہے یا روئے زمین پر جتنی چیزیں ہیں، یہ آیت ان سب سے بہتر ہے۔ اس طرح آپ پورا قرآن سکھاتے اور ہر آیت کے بارے میں یہ ارشاد فرماتے۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ جب صبح ہوتی تو لوگ حضرت ابنِ مسعودؓکے پاس ان کے گھر آنے لگتے۔ یہ ان سے فرماتے: سب اپنی جگہ بیٹھ جائیں۔ پھر ان لوگوں کے پاس سے گزرتے جنھیں قرآن پڑھارہے ہوتے اور ان سے فرماتے: اے فلانے! تم کون سی سورت تک پہنچ گئے ہو؟ وہ اس سورت کی آیت بتاتا تو یہ اس سے آگے والی آیت اسے پڑھاتے پھر فرماتے: اس آیت کو سیکھ لو یہ تمہارے لیے ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جو زمین اور آسمان کے درمیان ہیں۔ اور کسی کاغذ پر صرف ایک آیت لکھی ہو اسے دیکھنا بھی دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ پھر دوسری آیت پڑھاتے اور یہی ارشاد فرماتے اور ان سب لوگوں کو یہی بات کہتے۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے: اس قرآن کو اپنے اوپر لازم سمجھو، کیوںکہ یہ اﷲ کا دسترخوان ہے، اﷲ کے اس دستر خوان سے ہر ایک کو ضرور لینا چاہیے اور علم سیکھنے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔2 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: یہ قرآن اﷲ کا دستر خوان ہے، جو آدمی اسے جتنا زیادہ سیکھ سکتا ہے اسے اتنا سیکھنا چاہیے۔ خیر سے سب سے زیادہ خالی گھر وہ ہے جس میں اﷲ کی کتاب میں سے کچھ نہ ہو، اورجس گھر میں اﷲ کی کتاب میں سے کچھ نہیں وہ اس اُجاڑ اور ویران گھر کی طرح ہے جس میں رہنے والا کوئی نہ ہو۔ اور جس گھر میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ نہیں وہ اس اُجاڑاور ویران گھر کی طرح ہے جس میں رہنے والا کوئی نہ ہو۔ اور جس گھر میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے اس گھر سے شیطان نکل جاتا ہے۔3 حضرت حسن کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمرؓکے دروازے پر بہت زیادہ آیا کرتا تھا۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے فرمایا: جا، اﷲ کی کتاب سیکھ۔ چناںچہ وہ چلا گیا اور کئی دن تک حضرت عمرؓ کو نظر نہ آیا۔ پھر اس سے حضرت عمر ؓکی ملاقات ہوئی تو حضرت عمر ؓ نے نہ آنے پر اس پر کچھ خفگی کا اظہار کیا تو اس نے کہا: مجھے اﷲکی کتاب میں وہ کچھ مل گیا ہے جس کے بعد عمر کے دروازے کی ضرورت نہیں رہی۔4ہرمسلمان کو کتنا قرآن سیکھنا چاہیے