حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئے، اور قریظہ کے یہود نے اپنے قلعہ میں پناہ لی۔ اس کے بعد غزوۂ بنو قریظہ کے بارے میں حدیث ذکر کی۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: غزوۂ خندق کی ایک رات کو مشرقی ہوا شمالی ہوا کے پاس آئی اور کہنے لگی: چل اور حضورﷺ کی مدد کر۔ شمالی ہوانے کہا:آزاد اور شریف عورت رات کو نہیں چلاکرتی (اس لیے میں نہیںچلوںگی)۔ چناںچہ جس ہوا کے ذریعہ حضورﷺ کی مدد کی گئی وہ پُر وا یعنی مشرقی ہوا تھی۔ 2دشمنوں کا زمین میں دھنس جانا اور ہلاک ہونا حضرت بریدہ ؓ فرماتے ہیں: ایک کافر نے جنگِ اُحُد کے دن کہا: اے اللہ! اگر محمد (ﷺ) حق پر ہیں تو مجھے زمین میں دھنسادے۔ چناںچہ وہ اسی وقت زمین میں دھنس گیا۔ 3 حضرت نافع بن عاصم کہتے ہیں: بنو ہُذَیل کے عبداللہ بن قَمِئَہ نے حضورﷺ کے چہرے کو زخمی کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک بکرا مسلط کردیا جس نے اسے سینگ مار مار کر مار ڈالا۔ 4صحابۂ کرام ؓکی بددعا سے بینائی کا چلاجانا حضرت عبداللہ بن مُغَفَّل مُزَنی ؓ فرماتے ہیں: ہم حُدَیبِیہ میں حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ اس کے بعد صلح حدیبیہ کے بارے میں حدیث ذکر کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ ہم اسی حال میں تھے کہ تیس نوجوان ہتھیارلگائے ہوئے سامنے آئے اور ہمارے مقابلہ کے لیے تیار ہوگئے۔ حضورﷺ نے ان کے لیے بددعا فرمائی تو اللہ نے اسی وقت ان کی بینائی ختم کردی اور ہم نے جاکر انھیں پکڑ لیا۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا تم لوگ کسی سے معاہدہ کرکے آئے ہو؟ کیا کسی نے تمھیں امن دیا ہے؟ انھوں نے کہا:نہیں تو حضورﷺ نے انھیں چھوڑ دیا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَھُوَ الَّذِیْ کَفَّ اَیْدِیَھُمْ عَنْکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ عَنْھُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْم بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَکُمْ عَلَیْھِمْط وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا آیت کا نشان}1 اوروہ ایسا ہے کہ اس نے ان کے ہاتھ تم سے (یعنی تمہارے قتل سے) اور تمہارے ہاتھ ان (کے قتل) سے عین مکہ (کے قرب) میں روک دیے بعد اس کے کہ تم کو ان پر قابو دے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو دیکھ رہاتھا۔ 2 حضرت زَاذان کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے ایک حدیث بیان کی ایک آدمی نے اس حدیث کو جھٹلایا۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: اگر تو جھوٹاہے تو میں تیرے لیے بددعا کروں گا۔ اس نے کہا: کردیں۔ چناںچہ حضرت علی نے اس کے لیے بددعا کی تو اسی مجلس میں اس کی بینائی جاتی رہی۔ 3 حضرت عمار ؓ فرماتے ہیں: حضرت علی ؓ نے ایک آدمی سے حدیث بیان کی اس نے اس حدیث کو جھٹلادیا، تو وہ آدمی وہاں سے اٹھنے سے پہلے ہی اندھا ہوگیا۔4