حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرکت نہ کرتے) اور یہ کہا جاتا تھا کہ یہ بات نماز کے خشوع میں سے ہے۔1 حضرت ابنِ مُنکدِر کہتے ہیں: اگر تم حضرت ابنِ زبیرؓکو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لو تو تم کہو گے کہ کسی درخت کی ٹہنی ہے جسے ہوا ہلارہی ہے۔ اورمِنجنیق کے پتھر ادھر ادھر گرا کرتے تھے، لیکن وہ نماز میں ان پتھروں کی بالکل پروا نہ کرتے۔2 حضرت زید بن عبد اﷲ شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابنِ عمرؓکو دیکھا کہ جب وہ نماز کے لیے جاتے تو بہت ہی آہستہ چلتے۔ اگر کوئی چیونٹی ان کے ساتھ چلتی تو وہ اس چیونٹی سے بھی آگے نہ نکل سکتے۔3 حضرت واسع بن حبّان کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ نماز میں یہ چاہتے تھے کہ ان کے جسم کی ہر چیز قبلہ رخ رہے، یہاں تک کہ وہ اپنے انگوٹھے کو بھی قبلہ رخ رکھتے تھے۔4 حضرت عطاء کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ زبیرؓ جب نماز پڑھا کرتے تو (بالکل حرکت نہ کرتے اور) ایسا معلوم ہوتا کہ وہ کوئی اُبھری ہوئی چیزہیں جسے زمین میں گاڑا ہوا ہے۔5 حضرت اَعمش کہتے ہیں کہ حضرت عبداﷲؓ جب نماز پڑھتے تو ایسے لگتا کہ جیسے وہ پڑا ہوا کپڑا ہوں۔6 حضرت طاؤس کہتے ہیں: میں نے حضرت عبداﷲ بن عمرؓکی طرح نماز میں قبلہ رخ رہنے میں بہت زیادہ اہتمام کرتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ نماز میں اپنا چہرہ، ہاتھ اور پاؤں قبلہ رخ رکھنے کا سختی سے اہتمام کرتے تھے۔1 حضرت ابو بُردہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابنِ عمرؓ کے پہلو میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ میں نے انھیں سجدہ میں یہ کہتے ہوئے سنا:اے اﷲ! تو میرا سب سے زیادہ محبوب بن جا اور مجھے ہر چیز سے زیادہ اپنے سے ڈرنے والا بنادے۔ اور انھیں سجدہ میں یہ کہتے ہوئے بھی سنا: اے میرے ربّ! چوںکہ آپ نے مجھ پر بڑے بڑے انعامات فرمائے ہیں،اس لیے میں کبھی بھی مجرموں کی مدد نہیں کروں گا۔2 حضرت عائشہؓ کی والدہ حضرت اُمِّ رومان ؓفرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھ رہی تھی۔ نماز میں ادھر ادھر جھکنے لگی، حضرت ابوبکر ؓ نے دیکھ لیا تو مجھے اس زور سے ڈانٹا کہ میں (ڈر کی وجہ سے) نماز توڑنے کے قریب ہوگئی۔ پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے حضورﷺ سے سنا ہے کہ جب کوئی شخص نماز میں کھڑا ہو تو اپنے تمام بدن کو بالکل سکون سے رکھے یہود کی طرح ہلے نہیں۔ بدن کے تمام اَعضا کا نماز میں بالکل سکون سے رہنا نماز کے پورا ہونے کا جزو ہے۔3نبی کریم ﷺ کا مؤکدہ سنتوں کا اہتمام فرمانا حضرت عبداﷲ بن شقیق کہتے ہیں: میںنے حضرت عائشہؓ سے حضورﷺ کی سنت نمازوں کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ حضورﷺ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعت نماز پڑھتے، پھر باہر تشریف لے جاکر لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر میرے گھر