حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بدلے میں بیچ دے گا۔ 1 حضرت علی ؓ نے فرمایا: توفیقِ خداوندی سب سے بہترین قائد ہے اور اچھے اَخلاق بہترین ساتھی ہیں۔ عقل مندی بہترین مصاحب ہے۔حسنِ اَدب بہترین میراث ہے، اور عُجب وخودپسندی سے زیادہ سخت تنہائی اور وحشت والی کوئی چیز نہیں۔ 2 حضرت علی ؓ نے فرمایا: اسے مت دیکھو کہ کون بات کررہاہے، بلکہ یہ دیکھو کہ کیا بات کہہ رہاہے۔ حضرت علی نے فرمایا: ہر بھائی چارہ ختم ہوجاتاہے، صرف وہی بھائی چارہ باقی رہتاہے جولالچ کے بغیر ہو۔ 3حضرت ابوعبیدہ بن جرّاح ؓکی نصیحتیں حضرت نِمران بن مِخْمَر ابو الحسنکہتے ہیں: حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ لشکر میں چلے جارہے تھے۔ فرمانے لگے:بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے کپڑوں کو تو خوب اُجلا اور سفید کررہے ہیں، لیکن اپنے دین کو میلا کررہے ہیں، یعنی دین کا نقصان کرکے دنیا اور ظاہری شان وشوکت حاصل کررہے ہیں۔ غور سے سنو! بہت سے لوگ دیکھنے میں تو اپنے نفس کا اِکرام کرنے والے ہوتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ اپنے نفس کی بے عزتی کرنے والے ہوتے ہیں۔ پرانے گناہوں کو نئی نیکیوں کے ذریعے سے ختم کرو۔ اگر تم میں سے کوئی اتنے گناہ کرلے جس سے زمین آسمان کے درمیان کا خلا بھر جائے اور پھر وہ ایک نیکی کرلے تو یہ نیکی ان سب گناہوں پر غالب آجائے گی۔ 1 حضرت سعید بن ابی سعید مقبری فرماتے ہیں: حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓکی قبر اُردن میں ہے۔ جب وہ طاعون میں مبتلا ہوئے تو وہاں جتنے مسلمان تھے ان سب کو بلا کر فرمایا: میں تمھیں وصیت کرنے لگا ہوں، اگر تم اسے قبول کرو گے تو ہمیشہ خیر پر رہوگے: نماز کو قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو، صدقہ خیرات دو، حج اور عمرہ کرتے رہو، ایک دوسرے کو وصیّت کرو، اپنے امیروں کی خیر خواہی کرو ان کو دھوکہ نہ دو اور دنیا تمھیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کرنے پائے۔ اگرکسی آدمی کو ہزار برس کی زندگی بھی مل جائے تو آخر اسے اسی جگہ جانا ہوگا جہاں آج تم مجھے جاتاہوا دیکھ رہے ہو۔اللہ تعالیٰ نے تمام بنی آدم پر موت کو لکھ دیا ہے لہٰذا ان سب کو مرناہے، اور ان میں سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو اپنے ربّ کی سب سے زیادہ اطاعت کرنے والا اور اپنی آخرت کے لیے سب سے زیادہ عمل کرنے والاہے۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اے معاذ بن جبل! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اور پھر حضرت ابوعبیدہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ پھر حضرت معاذ ؓ نے لوگوں میں کھڑے ہوکر فرمایا: اے لوگو! اللہ کے سامنے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرو، کیوںکہ جو بندہ بھی گناہوں سے توبہ کر کے اللہ کے سامنے حاضر ہوگا تو اس کا اللہ پر یہ حق ہوگا کہ اللہ اس کے سارے گناہ معاف کردے، لیکن اس توبہ سے قرض معاف نہیں ہوگا وہ تو ادا ہی کرنا ہوگا، کیوںکہ بندہ اپنے قرضہ کے بدلے میں گروی رکھ دیاجائے گا۔ تم میں سے جس نے اپنے بھائی کو چھوڑاہوا ہے اسے چاہیے کہ وہ خود جاکر اپنے بھائی سے ملاقات کرے