حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! قادسیہ والوں میں سے کسی کے بارے میں ہمیں یہ اطلاع نہیں ملی کہ وہ آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا بھی چاہتا ہو، البتہ ہمیں (ہزاروں کے لشکر میں سے) صرف تین آدمیوں کے بارے میں شبہ ہوا (کہ شاید یہ دنیا بھی چاہتے ہوں)، لیکن تحقیق کرنے پر وہ بھی امانت دار اور بڑے زاہد نکلے۔ وہ تین حضرات یہ ہیں: حضرت طلیحہ بن خویلد، حضرت عمرو بن معدیکرب اور حضرت قیس بن مکشوحؓ۔ 3 حضرت قیس عجلی کہتے ہیں: جب حضرت عمرؓکے پاس کسریٰ کی تلوار، کمر کی پٹی اور زیب وزینت کا سامان لایا گیا تو حضرت عمرنے فرمایا: جن لوگوں نے یہ ساراکاسارا مالِ غنیمت یہاں پہنچادیاہے وہ واقعی بڑے امانت دار ہیں۔ اس پر حضرت علیؓنے فرمایا: چوںکہ آپ خود پاک دامن ہیں، اس لیے رعایا بھی پاک دامن ہوگئی۔4اللہ تعالیٰ سے قرآن مجید اور اذکار کے ذریعہ مدد چاہنا حضرت زید بن اَسلم کہتے ہیں: جب حضرت عمر بن خطابؓنے دیکھا کہ مصر فتح ہونے میں دیر لگ رہی ہے تو انھوں نے حضرت عمرو بن عاصؓکو یہ خط لکھا: امابعد! مجھے اس بات پر بہت تعجب ہے کہ مصر کی فتح میں آپ لوگوں کو دیر لگ رہی ہے۔ آپ ان سے کئی سالوں سے لڑرہے ہیں۔ اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں نے نئے نئے کام شروع کردیے ہیں اور جیسے آپ لوگوں کے دشمن کو دنیاسے محبت ہے ایسے ہی آپ لوگوں کے دلوں میں بھی دنیا کی محبت آگئی ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی مدد صرف ان کی سچی نیت کی وجہ ہی سے کرتے ہیں۔ اور میں نے آپ کے پاس چار آدمی بھیجے ہیں اور آپ کو بتارہاہوں کہ میرے علم کے مطابق ان میں سے ہر آدمی ہزار آدمیوں کے برابر ہے، ہاں دنیا کی محبت جس نے دوسروں کو بدلاہے وہ ان کو بھی بدل دے تو اور بات ہے۔ جب میرا یہ خط آپ کو ملے تو آپ لوگوں میں بیان کریں، اور ان کو دشمن سے لڑنے کے لیے ابھاریں، اور ان کو صبر کی اور نیت خالص کرنے کی ترغیب دیں، اور ان چاروں کو سب لوگوں سے آگے رکھیں، اور لوگوں سے کہیں کہ وہ سب اکٹھے مل کر ایک دم دشمن پر حملہ کریں، اور یہ حملہ جمعہ کے دن زوال کے وقت کریں، کیوںکہ یہ ایسی گھڑی ہے جس میں رحمت نازل ہوتی ہے اور دعاقبول ہوتی ہے اور سب اللہ کے سامنے خوب گڑگڑائیں اور اس سے اپنے دشمن کے خلاف مدد مانگیں۔ جب یہ خط حضرت عمروؓکے پاس پہنچا تو حضرت عمرونے لوگوں کو جمع کرکے یہ خط سنایا، پھر ان چار آدمیوں کو بلاکر لوگوں کے آگے کیا اور پھر لوگوں سے کہا کہ وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھیں اور پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوکر اس سے مدد مانگیں۔ چناںچہ ایسا کرنے سے اللہ نے ان کے لیے مصر فتح کردیا۔1 حضرت عبداللہ بن جعفر اور عیاش بن عباس وغیرہ حضرات کچھ کمی بیشی کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمرو بن عاص ؓ کو مصر فتح کرنے میں دیر لگی تو انھوں نے مدد طلب کرنے کے لیے حضرت عمر ؓ کو خط لکھا۔ حضرت عمر ؓ نے ان کی مدد کے لئے چار ہزار آدمی بھیجے اور ہر ہزار آدمی پر ایک آدمی کو امیر بنایا اور ان کو حضرت عمر بن خطاب نے یہ خط لکھا کہ