حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ ہر جمعہ کے دن حضور ﷺ کی مسجد کو خوش بو کی دھونی دیا کرتے تھے۔ 1مساجد کی طرف پیدل چلنا حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب مسجد ِ نبوی سے اتنا دور رہتے تھے کہ میرے علم میں اور کوئی ان سے زیادہ دور نہیں رہتا تھا، لیکن وہ ہر نماز مسجد ِنبوی میں پڑھتے تھے ان کی کوئی نماز نہیں جاتی تھی۔ ان سے کسی نے کہا: کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ کوئی گدھا خریدلیں، اور اندھیرے میں اور سخت گرمی میں اس پر سوار ہو کر (مسجد ِنبوی کو) آیا کریں۔ انھوں نے کہا: مجھے اس سے بالکل خوشی نہیں ہوگی کہ میرا گھر بالکل مسجد کے پہلو میں ہو۔ میں تو چاہتا ہوں کہ میرا مسجد کی طرف پیدل چل کرجانا اور اپنے گھر واپس جانا(میرے اعمال نامہ میں) لکھا جائے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہارے آنے جانے کا سارا ثواب لکھ دیاہے۔2 حضرت اُبی بن کعبؓ فرماتے ہیں کہ ایک انصار ی کا گھر مدینے میں (مسجد ِنبوی سے) سب سے زیادہ دور تھا، لیکن حضورﷺ کے ساتھ کی کوئی نماز ان سے فوت نہ ہوتی تھی۔ مجھے ان پر بڑا ترس آیا اس لیے میں ان سے کہا: اے فلانے! اگر تم گدھا خرید لو تو سخت گرمی سے بھی اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے بھی حفاظت ہوجائے گی۔ اس انصاری نے کہا: ارے میاں! ذرا غور سے سنو! اﷲ کی قسم مجھے تو یہ بھی پسند نہیں کہ میرا گھرحضرت محمد ﷺ کے گھر کے بالکل ساتھ ہو۔ مجھے ان کی یہ بات بڑی گراں لگی اور میں نے جاکر حضورﷺ کو بتادی۔ حضورﷺ نے انھیں بلا کر پوچھا تو انھوں نے حضورﷺ کے سامنے بھی وہی بات کہہ دی اور یہ بھی بتایا کہ مجھے دور سے مسجد پیدل آنے جانے میں ثواب کی اُمید ہے۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: تم جس ثواب کی امید لگا رہے ہو وہ تمھیں ضرور ملے گا۔ حُمیدی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ جو قدم بھی مسجد کی طرف اٹھاتے ہیں اس کے بدلہ میں انھیں ایک درجہ ملتا ہے۔1 حضرت زید بن ثابتؓفرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضورﷺ کے ساتھ پیدل چل رہا تھا۔ ہم نماز کے لیے (مسجد) جارہے تھے۔ حضورﷺ چھوٹے چھوٹے قدم رکھ رہے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میں کیوں چھوٹے چھوٹے قدم رکھ رہا ہوں؟ میں نے کہا: اﷲ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:آدمی جب تک نماز کی کوشش میں لگا رہتا ہے وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔2 دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: میں ایسا اس لیے کررہا ہوں تاکہ نماز کی کوشش میں میرے قدم زیادہ ہوجائیں۔ حضرت ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں انس بن مالک ؓ کے ساتھ (بصرہ کے قریب) زاویہ نامی بستی میں چلا جارہا تھا کہ اتنے میں