حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{وَلَا یَکْتُمُوْنَ اللّٰہَ حَدِیْثًاآیت کا نشان}1 اور اللہ تعالیٰ سے کسی بات کا اِخفا نہ کرسکیں گے۔ پھر وہ بندہ کہے گا:اے میرے ربّ! مجھ پر اتنا اتنا قرضہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اپنا قرضہ اداکرو۔وہ کہے گا: میرے پاس تو کوئی چیز نہیں ہے اور مجھے معلوم بھی نہیں کہ میں کس چیز سے قرضہ اتار سکتا ہوں۔ پھر فرشتوں سے کہا جائے گا: اس کی نیکیاں لے لو (اور اس کے قرض خواہوںکودے دو)۔ چناںچہ اس کی نیکیاں لے کر قرض خواہوں کو دی جاتی رہیں گی یہاں تک کہ اس کے پاس ایک بھی نیکی باقی نہیں رہے گی۔ جب اس کی تمام نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو کہا جائے گا: اس سے مطالبہ کرنے والوں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دو۔ چناںچہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ بہت سے لوگ پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے اور اپنے حقوق کا ان سے مطالبہ کرنے والوں کو ان سے نیکیاں لے کر دی جاتی رہیں گی یہاں تک کہ ان کی ایک بھی نیکی باقی نہیں رہے گی۔پھر مطالبہ کرنے والوں کے گناہ ان پر ڈالے جائیں گے یہاں تک کہ وہ گناہ پہاڑوں کے برابر ہوجائیں گے۔ پھر حضرت ابواُمامہ ؓ نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیوںکہ جھوٹ فسق وفجور کی رہبری کرتاہے، اور فسق وفجور جہنم کا راستہ دکھاتے ہیں۔ اور سچ بولنے کو لازم پکڑو، کیوںکہ سچ نیکی کا راستہ دکھاتاہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔پھر فرمایا: اے لوگو! تم تو زمانۂ جاہلیت والوںسے زیادہ گمراہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں درہم و دینار اس لیے دیے ہیں کہ تم ایک درہم اور ایک دینار اللہ کے راستے میں خرچ کرکے سات سودرہم اور سات سو دینار کاثواب حاصل کرو، اور پھر تم لوگ تھیلیوں میں درہم و دینار بند کرکے رکھتے ہواور اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے ہو۔ غور سے سنو! اللہ کی قسم یہ تمام فتوحات ایسی تلواروں کے ذریعہ سے ہوئی ہیں جن میں زینت کے لیے سونا چاندی لگاہوا نہیں تھا، بلکہ کچا پٹھا، سیسہ اور لوہا لگا ہواتھا۔ 1حضرت عبداللہ بن بسرؓکی نصیحتیں حضرت عبداللہ بن بسر ؓ نے فرمایا: متقی لوگ سردار ہیں اور عُلما قائد ورہنما ہیں۔ ان کے ساتھ بیٹھنا عبادت ہے، بلکہ عبادت سے بڑھ کر ہے۔ اور دن ورات کے گزرنے کی وجہ سے تمہاری عمریں کم ہوتی جارہی ہیں، لیکن تمہارے اعمال کو بڑی حفاظت سے رکھا جارہاہے۔ لہٰذا تم زاد ِ سفر تیار کرلو اور یوں سمجھو کہ تم لوٹنے کی جگہ یعنی آخرت میں پہنچ گئے ہو۔2