حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لانے، اور ارکانِ اسلام اور اخلاقِ طیبہ کے بارے میں حدیث ذکر کی ہے۔ حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہواتھا کہ اتنے میں قبیلۂ بنوحارثہ کے حضرت حرملہ بن زید انصاری ؓ آئے اور انھوں نے حضورﷺ کے سامنے بیٹھ کر ہاتھ سے زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا: یارسول اللہ!ایمان یہاں پر ہے۔ اور سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا: اور یہاں نفاق ہے اور یہ دل اللہ کا ذکر بہت کم کر تا ہے۔ حضور ﷺ خاموش رہے۔ حضرت حرملہ ؓ نے اپنی بات پھر دہرائی۔ حضورﷺ نے حضرت حرملہ کی زبان کا کنارہ پکڑکر کہا: اے اللہ! اس کی زبان کو سچ بولنے والا اور اس کے دل کو شکر کرنے والا بنادے، اور اسے میری محبت نصیب فرما اور جو مجھ سے محبت کرے اس کی محبت بھی اسے نصیب فرما، اور اس کے معاملے کو خیر کی طرف موڑ دے۔ حضرت حرملہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! میرے بہت سے بھائی منافق ہیں میں ان کا سردار تھا۔ کیا میں آپ کو ان کے نام نہ بتاؤں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جو بھی ہمارے پاس اس طرح آئے گا جس طرح تم ہمارے پاس آئے، ہم اس کے لیے ایسے ہی استغفار کریں گے جیسے ہم نے تمہارے لیے کیا۔ اور جو نفاق پر ہی ڈٹارہے گا تو اللہ اس سے خود ہی نبٹ لیںگے۔1اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات پر ایمان لانا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے ایک آد می کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا۔ وہ جب بھی اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھا تا تو {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ } ضرور پڑ ھتا۔ جب وہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے حضورﷺ سے اس کا تذکر ہ کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس سے پوچھو وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟ ان لوگوں نے اس سے پوچھا، تو اس نے بتایا کہ چوںکہ اس سورت میں رحمن کی صفات کا تذکرہ ہے اس لیے اس کا پڑ ھنا مجھے بہت پسند ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اسے بتادو کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں۔1 حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیںکہ ایک یہودی عالم نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:یا محمد! یاکہا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمینوں کو دوسری انگلی پر رکھا۔پہاڑوں، درختو ں، پانی اور گیلی مٹی کو تیسری انگلی پر، اور باقی ساری مخلوق کو چو تھی انگلی پر رکھا۔ اور اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کو ہلاکر فرماتے ہیں کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ حضورﷺ اس یہودی عالم کی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے اتنا ہنسے کہ آپ کے دندانِ مبارک ظاہر ہو گئے۔ پھر آپ نے یہ آیت آخر تک پڑھی: { وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖصلیق وَالْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌم بِیَمِیْنِہٖط سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ آیت کا نشان}1 اور (افسوس ہے کہ) ان لوگوں نے اللہ تعالی کی کچھ عظمت نہ کی جیسی عظمت کرنا چاہیے تھی۔ حالاںکہ (اس کی وہ شان ہے کہ) ساری زمین اس کی