حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان دعائوں کی برکت سے اللہ انھیں ایمان دے کر جنت میں داخل کردے گا)۔ پھر حضرت معاذ ؓ نے یہ آیت پڑھی: {وَیَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَیَزِیْدُھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ}1 اور (اللہ تعالیٰ) ان لوگوں کی عبادت قبول کرتاہے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے، اور ان کو اپنے فضل سے اور زیادہ (ثواب) دیتا ہے۔ 2حضرت ابوالدرداء ؓ کا بیان حضرت حوشب فزاریکہتے ہیں: میں نے حضرت ابوالدرداء ؓکو منبر پر بیان میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں اس دن سے بہت ڈرتاہوں جس دن میراربّ مجھے پکار کر کہے گا: اے عُویمر! میں کہوں گا: لبیک۔پھر میرا ربّ کہے گا: تُو نے اپنے علم پر کیا عمل کیا؟ اللہ کی کتاب کی وہ آیت بھی آئے گی جو کسی برے عمل سے روکنے والی ہے اور وہ آیت بھی آئے گی جو کسی نیک عمل کا حکم کرنے والی ہے اور ہر آیت مجھ سے اپنے حق کا مطالبہ کرے گی۔ اب اگر میں نے اس نیک عمل کو نہیں کیا ہوگا تو وہ حکم دینے والی آیت میرے خلاف گواہی دے گی اور اگر میںنے اس برے کام کو نہیں چھوڑا ہوگا تو وہ روکنے والی آیت میرے خلاف گواہی دے گی۔ اب بتائو میں کیسے چھوٹ سکتاہوں۔ 3 …٭ ٭ ٭… نبی کریم ﷺ اور صحابۂ کرامؓکس طرح سفر اور حضر میں لوگوں کو وعظ ونصیحت کیا کرتے تھے، اور دوسروں کی نصیحت قبول کیا کرتے تھے۔ اور کس طرح دنیا کی ظاہری چیزوں اور اس کی لذّتوں سے نگاہ ہٹاکر آخرت کی نعمتوں اور لذّتوں کی طرف پھیر لیتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ سے اس طرح ڈراتے تھے کہ آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے اور دل ڈرنے لگ جاتے گویا کہ آخرت ان کے سامنے ایک نمایاں اور کھلی ہوئی حقیقت تھی، اور محشر کے حالات ان کی آنکھوں کے سامنے ہر وقت رہتے تھے۔ اور وہ کس طرح اپنے وعظ و نصیحت کے ذریعے اُمّتِ محمدیہ کے ہاتھ کو پکڑ کر انھیں آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے کی طرف متوجہ کرتے، اور اس طرح اپنے وعظ و نصیحت کے ذریعہ شرکِ جلی