حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو لوگوں نے اس بات کی خوب تحسین کی اور ان کے لیے دعا بھی کی۔ اگلے دن صبح کو حضرت عثمان ؓ نے کام کرنے والوں کو بلایا (اور انھیں کام میں لگایا) اور خود بھی اس کام میں لگے، حالاںکہ حضرت عثمان ؓ ہمیشہ روزہ رکھا کرتے تھے اور رات بھر نماز پڑھا کرتے تھے اور مسجد سے باہر نہیں جایا کرتے تھے۔ اور آپ نے حکم دیا کہ بطنِ نخل میں چھنا ہوا چونا تیار کیا جائے۔ حضرت عثمانؓ نے ربیع الاول ۲۹ھ میں مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا جو محرم ۳۰ھ میں ختم ہوا۔ یو ںدس ماہ میں کام پورا ہوا۔1 حضرت جابر بن اسامہ جُہنیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ بازار میں تھے۔ میری آپ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے پوچھا: حضور کہاں جانے کا ارادہ فرمارہے ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ حضورﷺ تمہاری قوم کے لیے مسجد کی جگہ کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔ چناںچہ میں جب وہاں پہنچا تو حضورﷺ مسجد کی جگہ کی نشاندہی کرچکے تھے اور آپ ﷺ نے قبلہ کی نشانی کے لیے ایک لکڑی زمین میں گاڑی ہوئی تھی۔2 حضرت عثمان بن عطاء کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن خطّابؓ نے بہت سے شہر فتح کر لیے تو ان شہروں کے گورنروں کو خط لکھے۔ چناںچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ بصرہ کے گورنر تھے، انھیں خط میں یہ لکھا کہ سارے شہر کے لیے جمعہ کی نماز کے لیے ایک جامع مسجد بنائیں اور ہر قبیلہ کے لیے الگ الگ مسجد بنائیں۔ (ہر قبیلہ والے پانچوں نمازیں اپنی مسجد میں پڑھا کریں، لیکن) جمعہ کے دن سب جامع مسجد میں آکر جمعہ پڑھا کریں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کوفہ کے گورنر تھے انھیںبھی حضرت عمر ؓ نے یہی لکھا۔ حضرت عمرو بن عاصؓ مصر کے گورنر تھے انھیں بھی یہی لکھا۔ اور لشکروں کے امیروں کو یہ لکھا کہ دیہات میں رہایش نہ رکھیں بلکہ شہروں میں رہیں اور ہر شہر میں ایک ہی مسجد بنائیں، اور جیسے کوفہ، بصرہ اور مصر والوں نے مسجدیں بنائی ہیں اس طرح ہر قبیلے والے اپنی اپنی مسجد نہ بنائیں۔ چناںچہ لوگ حضرت عمرؓ کے اس فرمان کے پابند ہوگئے۔1مسجد وں کو پاک صاف رکھنا حضرت عروہ بن زبیر حضورﷺ کے ایک صحابی سے یہ نقل کرتے ہیں کہ حضورﷺ ہمیں اپنے محلوں میں مسجدیں تعمیر کرنے اور انھیں اچھی طرح بنانے اور انھیں پاک رکھنے کا حکم دیتے تھے۔2 حضر ت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے اس بات کا حکم دیا کہ محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں اور ان کی صفائی کی جائے اور انھیں معطّر کیا جائے۔ 3 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک عورت مسجد میں سے کُوڑا وغیرہ اٹھایا کرتی تھی، پھر اس کا انتقال ہوگیا اور اس کے دفن ہونے کی حضورﷺ کو خبر نہ ہوئی۔ (جب آپ کو پتا چلا تو) آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرجایا کرے تو تم مجھے اس کی خبر کیا کرو۔ اور آپ نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی اور فرمایا: میں نے اسے جنت میں دیکھا کہ وہ مسجد میں سے کُوڑا وغیرہ اٹھارہی ہے۔4