حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادا کرو، حجِ بیتُ اﷲ کرو، رمضان کے روزے رکھو، لوگوں کے ظاہری اعمال دیکھو، ان کے پوشیدہ اور چھپے ہوئے اعمال کو مت تلاش کرو، اور ہر اس کام سے بچو جس کو کرنے سے شرم آتی ہو (اور یہ تمام کام بالکل حق اور سچ ہیں، اس لیے) جب اﷲ سے ملاقات ہو تو کہہ دینا کہ عمر نے مجھے ان کاموں کا حکم دیا تھا۔2 حضرت حسن کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی حضرت عمرؓ کے پاس آیا اور عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! مجھے دین سکھائیں۔ اس کے بعد پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور آخر میں یہ مضمون بھی ہے کہ پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے اﷲ کے بندے! ان تمام کاموں کو مضبوطی سے تھام لو اور جب اﷲ سے ملو تو جو دل میں آئے کہہ دینا۔3 حضرت حسن کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں دیہات کا رہنے والا ہوں اور مجھے بہت کام ہوتے ہیں۔ اس لیے مجھے ایسے عمل بتائیں جن پر پوری طرح اعتماد کرسکوں اور جن کے ذریعے میں منزل مقصود یعنی اﷲ تک یا جنت تک پہنچ سکوں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اچھی طرح سمجھ لواور اپنا ہاتھ مجھے دکھاؤ۔ اس نے اپنا ہاتھ حضرت عمرؓ کے ہاتھ میں دے دیا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، فرض زکوٰۃ ادا کرو، حج اور عمرہ کرو، اور (امیر کی) فرماںبرداری کرو، لوگوں کے ظاہری اعمال اور حالات دیکھو، ان کے پوشیدہ اور چھپے ہوئے اعمال اور حالات مت تلاش کرو، ہر وہ کام کرو کہ جس کی خبر لوگوں میں پھیل جائے تو تمھیں نہ شرم اٹھانی پڑے اور نہ رسوائی برداشت کرنی پڑے، اور ہر اس کام سے بچو کہ جس کی خبر لوگوں میں پھیل جائے تو تمھیں شرم بھی اٹھانی پڑے اور رسوا بھی ہونا پڑے۔ اس آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں ان تمام باتوں پر عمل کروں گا اور جب اپنے ربّ سے ملوں گا تو کہہ دوں گا کہ عمر بن خطاب نے مجھے یہ کام بتائے تھے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: ان تمام کاموں کو لے جاؤ اور جب اپنے ربّ سے ملو تو جو دل چاہے کہہ دینا۔1نماز سکھانا حضر ت ابو مالک اَشجعی کے والدؓ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی مسلمان ہوتا تو حضور ﷺ اسے سب سے پہلے نماز سکھاتے۔2 حضرت حَکَم بن عمیر کہتے ہیں کہ حضورﷺ ہمیں نماز سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو پہلے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہو اور اپنے ہاتھوں کو اٹھاؤ،لیکن کانوں سے اوپر نہ لے جاؤ اور پھر یہ پڑھو: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰـہَ غَیْرُکَ۔ اے اﷲ! تو پاک ہے، ہم تیری تعریف کرتے ہیں، تیرا نام برکت والا ہے، تیری بزرگی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔3 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرت ابو بکرؓمنبر پر اس طرح التحیا ت سکھاتے تھے جیسے کہ استاد مکتب میں بچوں کو سکھاتا