حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
المؤمنین! آپ یہ آیت کس طرح پڑھتے ہیں: ’’لَا یَاْکُلُہٗ اِلَّا الْخَاطُوْنَ‘‘۔ اسے صرف قدم اٹھانے والے کھائیں گے۔ اِشکال یہ ہوتا ہے کہ اﷲکی قسم! قدم تو ہر آدمی اٹھاتا ہے۔ یہ سن کر حضرت علی ؓ مسکرائے اور فرمایا: یہ آیت اس طرح ہے: {لَّا یَاْکُلُہٗٓ اِلَّا الْخٰطِئُوْنَ آیت کا نشان}1 یہ کھانا نافرمان لوگ ہی کھائیں گے۔ اس دیہاتی نے کہا: آپ نے ٹھیک فرمایا اے امیرالمؤمنین! اﷲ تعالی ایسے نہیں ہیں کہ اپنے بندے کو یوںہی (دوزخ میں) جانے دیں۔ حضرت علی ؓنے حضرت ابوالاسود دُوَلی کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اب تو تمام عجمی لوگ اﷲ کے دین میں داخل ہوگئے ہیں، اس لیے تم ان کے لیے ایسی علامتیں مقرر کروجن سے وہ اپنی زبان سے صحیح قرأت کرسکیں۔ چناںچہ انھوں نے اس کے لیے رَفَع، نَصَب اور جَر کی اصطلاحات مقرر کیں (جو علم نحو میں پڑھائی جاتی ہیں، اس طرح عربی کے علم نحو کی اِبتدا ہوئی)۔2امام کا اپنے کسی ساتھی کو لوگوں کے سکھانے کے لیے چھوڑ کر جانا حضرت عُروہ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ مکہ سے حنین تشریف لے گئے تو اپنے پیچھے حضرت معاذ بن جبلؓکو مکہ والوں پر امیر بنا کر چھوڑ گئے، اور انھیں حکم دیا کہ وہ مکہ میں لوگوں کو قرآن سکھائیں اور ان میں دین کی سمجھ پیدا کریں۔ پھر جب وہاں سے مدینہ واپس جانے لگے تو دوبارہ حضرت معاذ بن جبلؓکو مکہ والو ں پر امیرمقر ر فرمایا۔3 حضرت مجاہد کہتے ہیں: حضورﷺ جب مکہ سے حنین کی طرف تشریف لے گئے تو اپنے پیچھے حضرت معاذبن جبلؓ کو چھوڑ گئے، تاکہ وہ مکہ والوں میں دین کی سمجھ پیدا کریں اور انھیں قرآن پڑھائیں۔1کیا امامِ وقت علمی ضرورت کی وجہ سے اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو اﷲ کے راستہ میں جانے سے روک سکتا ہے؟ حضرت قاسم کہتے ہیں کہ حضرت عمرؓجس سفر میں تشریف لے جاتے تو اپنے پیچھے حضرت زید بن ثابتؓ کو اپنی جگہ ذمہ داربنا جاتے۔حضرت عمر نے اور لوگوں کو تمام علاقوں میں تقسیم کردیا تھا(حضرت زیدکو اپنے پاس رکھا ہوا تھا)۔ حضرت زید کو بہت ہی ضروری کام کی وجہ سے بھیجتے۔ حضرت عمر سے نام لے کرآدمیوں کے بھیجنے کا مطالبہ ہوتا اور یوں کہا جاتا کہ حضرت زید بن ثابت کو بھیج دیں، تو فرماتے: میں حضرت زید کے مرتبہ سے ناواقف نہیں ہوں، لیکن اس شہر (مدینہ) والوں کو حضرت زیدکی ضرورت ہے، کیوںکہ مدینہ والوں کو پیش آنے والے مسائل میں جیسا عمدہ جواب حضرت زیدسے ملتا ہے، ایسا کسی اور سے نہیں ملتا۔2