حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بارے میں نقصان کی چھان بین نہیں کرتاتو وہ بھی نقصان میں ہے اور جو نقصان میں چل رہا ہے اس کا مرجانا ہی بہتر ہے۔ 2 حضرت حسن بن علی ؓنے فرمایا: یہ جان لو کہ حلم اور بُردباری زینت ہے، اور وعدہ پوراکرنا مردانگی ہے اور جلد بازی بے وقوفی ہے اور سفر کرنے سے انسان کمزور ہوجاتاہے اور کمینہ لوگوں کے ساتھ بیٹھنا عیب کا کام ہے اورفاسق فاجر لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنے سے انسان پر تہمت لگتی ہے۔ 3 حضرت حسن بن علی ؓنے فرمایا: لوگ چار قسم کے ہوتے ہیں:ایک تو وہ جسے بھلائی میں سے بہت حصہ ملا، لیکن اس کے اخلاق اچھے نہیں۔ دوسرا وہ جس کے اخلاق تو اچھے ہیں، لیکن بھلائی کے کاموں میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔ تیسرا وہ جس کے نہ اخلاق اچھے ہیں اور نہ بھلائی کے کاموں میں اس کا کوئی حصہ ہے، یہ تمام لوگوں میں سب سے براہے۔ چوتھا وہ جس کے اخلاق بھی اچھے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں اس کا حصہ بھی خوب ہے، یہ لوگوں میں سب سے اَفضل ہے۔ 1حضرت شَدّاد بن اَوس ؓ کی نصیحتیں حضرت زِیاد بن ماہککہتے ہیں: حضرت شَدّاد بن اَوس ؓ فرمایا کرتے تھے: آپ لوگوں نے خیر نہیں دیکھی اس کے اسباب دیکھے ہیں اور شر نہیں دیکھا اس کے اسباب دیکھیں ہیں۔ ساری کی ساری خیر اپنی تمام صورتوں کے ساتھ جنت میں ہے اور سارا کا سارا شر اپنی تمام صورتوں کے ساتھ جہنم کی آگ میں ہے۔اور دنیا تو وہ سامان ہے جو سامنے موجود ہے نظر آرہاہے، جس میں سے نیک اور برے سب کھارہے ہیں۔ اور آخرت ایک سچا وعدہ ہے جس میں سب پر غالب آنے والے بادشاہ یعنی اللہ تعالیٰ فیصلہ کریں گے۔ اور دنیا اور آخرت میں سے ہر ایک کے بیٹے یعنی ہر ایک کے چاہنے والے ہیں، لہٰذا تم آخرت کے بیٹوں میں سے بنو اور دنیا کے بیٹوں میں سے نہ بنو۔ حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: بعض لوگوں کو علم تو مل جاتاہے،لیکن بُردباری نہیں ملتی۔ اور حضرت ابویعلیٰ (یہ حضرت شداد کی کنیت ہے) کو علم بھی ملا اور بُردباری بھی۔ 2حضرت جُندُب بَجلی ؓکی نصیحتیں حضرت جُندُب بَجلی ؓ نے فرمایا: اللہ سے ڈرو اور قرآن پڑھو، کیوںکہ قرآن اندھیری رات کا نور ہے۔ اور چاہے دن میں مشقت اور فاقہ ہو، لیکن قرآن پڑھنے سے دن میں رونق آجاتی ہے۔ اور جب کوئی مصیبت تمہارے مال اور تمہارے جسم میں سے کسی ایک پر آنے لگے تو کوشش کرو کہ مال کا نقصان ہوجائے اور جان کا نہ ہو۔ اور جب مصیبت تمہاری جان اور تمہارے دین میں سے کسی ایک پر آنے لگے تو کوشش کرو کہ جان کا نقصان ہوجائے، لیکن دین کا نہ ہو۔اور اصل ناکام اور نامراد وہ ہے جو اپنے دین میں ناکام ونامراد ہو۔ اور حقیقت میں ہلاک ہونے والا وہ ہے جس کا دین برباد ہوجائے۔ غور سے سنو! جنت میں جانے کے بعد کوئی فقر و فاقہ نہیں