حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اور فرما رہے ہیں:مجھے یہ آدمی دو۔ چناںچہ انھوں نے قبر کے پاؤں کی طرف سے وہ جنازہ دیا، میں نے دیکھا تو یہ وہ صحابی تھے جو اونچی آواز سے ذکرکیا کرتے تھے۔2 حضرت ابنِ اسحاق کہتے ہیں: مجھے حضرت محمد بن ابراہیم تَیْمی نے یہ قصہ سنایا کہ حضرت عبداللہ ؓ قبیلہ مُزیْنہ کے آدمی تھے اور وہ ذُوالبِجادَیْن یعنی دو چادر والے کہلاتے تھے۔ وہ یتیم تھے اور اپنے چچا کی تربیت میں تھے اور وہ چچا ان کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتا تھا۔ ان کے چچا کو یہ خبر ملی کہ حضرت عبداللہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ اس نے جو کچھ حضرت عبداللہ کو دے رکھا تھا وہ سب ان سے چھین لیا اور انھیں بالکل ننگا کرکے نکال دیا۔ وہ اپنی والدہ کے پاس آئے تو اس نے اپنی ایک دھاری دار چادر کے دو ٹکڑے کرکے انھیں دیے۔ انھوں نے ایک ٹکڑے کو لُنگی بناکر باندھ لیا اور دوسرے کو اوڑھ لیا۔ پھر وہ حضورﷺ کی خدمت میں آگئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: آج سے تم عبداللہ ذُوالبِجادَیْن ہو اور تم میرے دروازے پر پڑجائو۔ چناںچہ وہ حضورﷺ کے دروازے پر پڑ گئے اور وہ اونچی آواز سے ذکر کیا کرتے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا:کیا یہ ریاکار ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، یہ تو آہیں بھر کر رونے والوں میں سے ایک ہے۔ حضرت تیمی فرماتے ہیں: حضرت ابنِ مسعود ؓ بیان کیا کرتے تھے کہ میں غزوۂ تبوک میں ایک دفعہ آدھی رات کو کھڑاہواتو میں نے لشکر کے ایک کونے میں آگ جلتی ہوئی دیکھی۔ میں وہاں گیا تو دیکھا حضورﷺ اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ تشریف فرما ہیں اور حضرت عبداللہ ذُوالبِجادَینؓ کا انتقال ہوچکا ہے اور لوگ ان کی قبر کھود چکے ہیں اور حضور ﷺ اُن کی قبر میں اُترے ہوئے ہیں۔ جب ہم انھیں دفن کرچکے تو حضورﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میں اس سے راضی ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا۔ 1 حضرت عُقبَہ بن عامر ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی جنھیں ذُوالبِجادَین کہا جاتا تھا ان کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک یہ آہیں بھر کر رونے والا ہے۔ اور یہ اس وجہ سے فرمایا کہ وہ تلاوتِ قرآن، دعا اور اللہ کا ذکر کثرت سے اونچی آواز سے کیا کرتے تھے۔2ذکر اور تسبیحات کو گننا اور تسبیح کا ثبوت حضرت صَفیّہ ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ میرے پاس تشریف لائے میرے سامنے چار ہزار گٹھلیاں پڑی ہوئی تھیں جن پر میں سُبْحَان اللّٰہِ پڑھ رہی تھی۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں اُس طرح سُبْحَانَ اللّٰہِ پڑھنا نہ بتائوں جو تمہارے اب تک کے سُبْحَانَ اللّٰہِ پڑھنے کی مقدار سے زیادہ ہو؟ میں نے کہا: ضرور بتائیں۔فرمایا: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ خَلْقِہٖ اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر سُبْحَانَ اللّٰہِ۔ حاکم کی روایت میں ہے: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ مِنْ شَيْئٍ