حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت شفاء بنت عبداﷲؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رمضان کے مہینے میں حضرت عمر بن خطاب ؓ میرے پاس میرے گھر آئے اور انھوں نے میرے قریب دو مردوں کو سوتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے فرمایا: ان دونوں کو کیا ہوا؟ انھوں نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ میں نے کہا:اے امیر المؤمنین! ان دونوں نے لوگوں کے ساتھ عشا اور تراویح کی نماز پڑھی، اور صبح تک نماز پڑھتے رہے، اور پھر صبح کی نماز پڑھ کر سوگئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا مجھے ساری رات عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔2 حضرت اُمِ درداءؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن حضرت ابودرداء ؓ میرے پاس آئے وہ غصہ میں بھرے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا: آپ کو غصہ کیوں آرہا ہے؟ انھوں نے فرمایا: اﷲ کی قسم! مجھے حضرت محمدﷺ کے دین میں سے صرف اسی عمل کا پتا ہے کہ مسلمان اکھٹے ہو کر جماعت سے نماز پڑھتے ہیں (اور اب اس میں سستی شروع ہوگئی ہے)۔3 حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ کی عشا کی نماز باجماعت فوت ہوجاتی تو پھر وہ باقی ساری رات عبادت کرتے رہتے۔4 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت ابنِ عمرؓ کی کوئی نماز باجماعت فوت ہوجاتی تو اگلی نماز تک مسلسل نماز پڑھتے رہتے۔5 حضرت عَنْبَسہ بن اَزہر کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کا دستور تھا کہ جب ان میں سے کسی کی شادی ہوتی تو وہ چند دن چھپا رہتا اور فجر کی نماز کے لیے باہر نہ آتا۔ تو حضورﷺ کے صحبت یافتہ صحابی حضرت حارث بن حسانؓ کی شادی ہوئی۔ وہ فجر کی نماز کے لیے گھر سے باہر آئے تو کسی نے ان سے کہا کہ آج رات ہی تو آپ کی رخصتی ہوئی ہے اور آپ نماز باجماعت کے لیے گھر سے باہر آرہے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: اﷲ کی قسم! جو عورت مجھے صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے سے رو کے وہ بری عورت ہے۔ 1صفوں کو سیدھا کرنا اور ان کی ترتیب بنانا حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ صف کے کنارے تشریف لے جاتے اور لوگوں کے سینے اور کندھوں کو سیدھا کراتے، اور فرماتے: صفیں ٹیڑھی نہ بناؤ، ورنہ تمہارے دل ٹیڑھے ہوجائیں گے۔ اﷲتعالیٰ پہلی صف والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور اس کے لیے فرشتے اُن کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔ 2 حضرت براءؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺ صف میں ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک تشریف لے جاتے، اور ہاتھ لگا کر ہمارے سینوں اور کندھوں کو سیدھا کرتے،اور فرماتے: صفیں ٹیڑھی نہ بناؤ۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ 3 حضرت جابر بن سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم لوگ ایسے صفیں نہیں بناتے جیسے فرشتے اپنے ربّ کے پاس صفیں بناتے ہیں؟ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرشتے اپنے ربّ کے پاس صفیں کیسے بناتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ پہلی صفوں کو پورا کرتے ہیں (پھر دوسری صفیں بناتے ہیں) اور صفوں میں مل مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔4