حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے۔ پھر حضور ﷺ نے سارے وفد کو بلایا (اور ان کا امتحان لیا) تو آپ ﷺ نے دیکھا کہ ابھی پورا سیکھے اور سمجھے نہیں ہیں کچھ کمی ہے۔ پھر انھیں دوسرے مسلمانوں کے حوالے کردیا اور ایک ہفتہ ان کے ہاں رہنے دیا۔ پھر انھیں بلایا (اور ان کا امتحان لیا)تو دیکھا کہ انھوں نے سب کچھ پڑھ لیا ہے اور پوری طرح سمجھ لیا ہے۔ پھر اس وفدنے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اﷲ نے ہمیں بڑی خیر سکھادی ہے اور دین کی سمجھ عطافرمادی ہے، اب ہم اپنے علاقے کو جانا چاہتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: ضرور چلے جاؤ۔ پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہم اپنے علاقے میں جو شراب پیتے ہیں اگر ہم اس کے بارے میں حضورﷺ سے پوچھ لیں۔ اس کے بعد آگے حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ حضورﷺ نے کد ّو کے تونبے اور درخت کی کھوکھلی جڑ سے بنائے ہوئے برتن اور روغنی مرتبان میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔1دورانِ سفر علم حاصل کرنا حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نو سال مدینہ منورہ میں رہے اور اس عرصہ میں آپ نے کوئی حج نہیں کیا۔ پھر آپ نے لوگو ں میں اعلان کروایا کہ اﷲ کے رسول ﷺ اس سال حج کریں گے، تو بہت سارے لوگ مدینہ منورہ آگئے۔ ہر شخص یہ چاہتا تھا کہ وہ حضورﷺ کی اِقتدا کرے اور وہی کام کرے جو حضورﷺ کریں۔ جب ذی قعدہ میں پانچ دن باقی رہ گئے توآپ حج کے لیے تشریف لے چلے، ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ جب آپ ذوالحُلَیفہ پہنچے توحضرت اَسماء بنت عمیسؓ کے ہاں حضرت محمد بن ابی بکر ؓ پیدا ہوئے۔ انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ میں اب کیا کروں؟ حضورﷺ نے فرمایا: پہلے غسل کرو، پھر کسی کپڑے کی لنگوٹی باندھ لو، پھر اِحرام باندھ لو اور اونچی آواز سے لبیک کہو۔ پھر حضورﷺ وہاں تشریف لے چلے یہاں تک کہ جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر بَیداء نامی اونچے مقام پر پہنچی تو آپ نے ان الفاظ سے لبیک پڑھی: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیْکَ لَکَ۔ اے اﷲ! حاضر ہوں حاضر ہوں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں۔ تمام تعریفیں، تمام نعمتیں اور ساری بادشاہت تیرے لیے ہے، تیر ا کوئی شریک نہیں۔ اور لوگوں نے لبیک پڑھی اور کچھ لوگ ذَا الْمَعَارِجِ جیسے کلمات بڑھا رہے تھے اور نبی کریم ﷺ سن رہے تھے، لیکن آپ نے ان سے کچھ نہ فرمایا۔ پھر میں نے حضورﷺ کے سامنے نگاہ ڈالی تو مجھے حدِ نگاہ تک آدمی ہی آدمی نظر آئے۔ کوئی سوار تھا کوئی پیدل، اور یہی حال آپ کے دائیں بائیں اور پیچھے تھا۔ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ہمارے درمیان تھے، آپ پر قرآن نازل ہوتا تھا، آپ اس کی تفسیر بھی جانتے تھے اور قرآن پر جیسا عمل آپ کرتے تھے ویسا ہم بھی کرتے تھے۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔