حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگئی کہ گویااس میں کوئی تکلیف ہی نہیں تھی۔ حضرت حنظلہ بن حِذْیم بن حنیفہ ؓ فرماتے ہیں: میں اپنے والد حضرت حذیم ؓ کے ساتھ ایک وفد کے ہمراہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے والد نے کہا: یا رسول اللہ! میرے چند بیٹے ہیں جن میں سے بعض کی ڈاڑھی ہے اور بعض کی نہیں ہے، یہ ان میں سب سے چھوٹا ہے۔ حضورﷺ نے مجھے اپنے قریب کیا اور میرے سرپر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ تجھ میں برکت عطافرمائے۔ حضرت ذیال راوی کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت حنظلہ ؓ کے پاس وہ آدمی لایا جاتا جس کے چہرے پر ورم ہوتا، وہ بکری لائی جاتی جس کا تھن سوجا ہوا ہوتا، تو وہ فرماتے: بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی مَوْضِعِ کَفِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ یعنی اللہ کے نام سے اور حضورﷺ نے میرے سرپر جس جگہ ہاتھ پھیرا تھا اس جگہ کی برکت سے۔ پھر اس ورم پر ہاتھ پھیرتے اور وہ ورم اسی وقت ختم ہوجاتا۔1 احمد کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت ذیال کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضرت حنظلہ ؓ کے پاس وہ آدمی لایا جاتا جس کے چہرے پر ورم ہوتا۔ حضرت حنظلہؓ کہتے: بِسْمِ اللّٰہِ، پھر اپنے سرپر اس جگہ ہاتھ پھیر تے جہاں حضورﷺ نے ہاتھ رکھا تھا، پھر اپنے ہاتھ پر دَم فرماتے پھر ورم والی جگہ پر اپنا ہاتھ پھیر تے تو ورم اسی وقت چلاجاتا۔1 حضرت عبداللہ بن قُرطؓفرماتے ہیں: ایک دفعہ میرا ایک اونٹ چلتے چلتے تھک کر کھڑا ہوگیا۔ میں حضرت خالد بن ولیدؓکے ساتھ تھا۔ پہلے تو میرا ارادہ ہوا کہ اونٹ کو وہیں چھوڑدوں، لیکن پھر میں نے اللہ سے دعاکی تو اللہ نے اونٹ کو اسی وقت ٹھیک کردیا اور میں اس پر سوار ہوکر چل پڑا۔2زہر کے اثر کا چلے جانا حضرت ابوسفر کہتے ہیں: حضرت خالد بن ولید ؓ فارس کے ایک گورنر کے ہاں مہمان بنے۔ لوگوں نے ان سے کہا: ان عجمی لوگوں سے بچ کے رہنا کہیں یہ آپ کو زہر نہ پلادیں۔ انھوں نے فرمایا: ذرا وہ زہر میرے پاس لائو۔ لوگ زہر لے آئے۔ انھوں نے وہ زہر ہاتھ میں لیا اور بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ کر سارا نگل گئے ان پر زہر کا کچھ بھی اثر نہ ہوا۔ 3 ’’اِصابہ‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ زہر حضرت خالد ؓ کے پاس لایاگیا۔ انھوں نے اسے اپنی ہتھیلی پر رکھا اور بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ کر اسے پی گئے ان پر اس کا کچھ بھی اثر نہ ہوا۔ 4 حضرت ذی الجوشن ضِبابی ؓ وغیرہ حضرات فرماتے ہیں: (عمرو) ابنِ بُقَیلہ کے ساتھ اس کا ایک خادم تھا جس کی پیٹی میں ایک تھیلی لٹکی ہوئی تھی۔ حضرت خالد ؓ نے وہ تھیلی لی اور اس میں جو کچھ تھا وہ اپنی ہتھیلی پر ڈالا اور عمرو سے کہا: اے عمرو! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: