حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عثمان ؓ آئے اور انھوں نے ہاتھ سے اشارہ کرکے عرض کیا: اے میرے ربّ! اپنے بندوں سے پوچھ انھوں نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا؟ اس کے بعد آسمان سے زمین کی طرف خون کے دو پَرنالے بہنے لگے۔ جب حضرت حسن خواب بیان کرچکے تو کسی نے حضرت علی ؓ سے کہا: کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ حضرت حسن کیا بیان کررہے ہیں؟ حضرت علی نے فرمایا: جو انھوں نے خواب میں دیکھا ہے وہی بیان کررہے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت حسن ؓ نے فرمایا: اس خواب کو دیکھنے کے بعد اب میں کسی جنگ میں شرکت نہیں کروںگا۔ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت حسن ؓ نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ حضرت عثمان ؓنے حضرت عمر ؓ پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا، میں نے ان حضرات کے پیچھے بہت سا خون دیکھا، میں نے پوچھا: یہ خون کیاہے؟ کسی نے جواب میں کہا: یہ حضرت عثمان کا خون ہے جس کا وہ اللہ سے مطالبہ کررہے ہیں۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: میں نے دوپہر کے وقت حضورﷺ کو خواب میں دیکھا کہ آپ کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور آپ پر گردوغبار پڑاہواہے اور آپ کے ہاتھ میں ایک شیشی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ شیشی کیسی؟ آپ نے فرمایا: اس میں حسین اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے جسے میں صبح سے جمع کررہا ہوں۔ پھر ہم نے دیکھاتو واقعی حضرت حسین ؓ اسی دن شہید ہوئے تھے۔ 2 ابنِ عبد البر کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ کے ہاتھ میں ایک شیشی ہے جس میں خون ہے۔صحابۂ کرام ؓ کا ایک دوسرے کو خواب میں دیکھنا حضرت عباس بن عبدالمطّلب ؓ فرماتے ہیں: میں حضرت عمر بن خطاب ؓ کا پڑوسی تھا، میں نے ان سے بہتر کبھی کوئی آدمی نہیں دیکھا۔ رات بھر نماز پڑھتے اور دن بھر روزہ رکھتے اور لوگوں کے کاموں میں لگے رہتے۔ جب ان کا انتقال ہواتو میں نے اللہ سے دعاکی کہ وہ مجھے خواب میں حضرت عمر کی زیارت کرادے۔ چناںچہ میں نے انھیں خواب میں دیکھا کہ وہ کندھے پر چادر ڈالے ہو ئے مدینہ کے بازار سے آرہے ہیں۔ میں نے انھیں سلام کیا انھوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ میں نے پوچھا: کیا حال ہے؟ فرمایا: خیریت ہے۔ پھر میں نے پوچھا: آپ نے کیا پایا؟ فرمایا: اب حساب سے فارغ ہوا ہوں۔ اگر میں رحم کرنے والے ربّ کو نہ پاتا تو میرا وقار گرجاتا۔ 3 حضرت عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ میرے بڑے گہرے دوست تھے۔ جب ان کا انتقال ہوا تو میں سال بھر اللہ سے دعاکرتارہا کہ اللہ تعالیٰ خواب میں حضرت عمر ؓ کی زیارت کرادے۔ آخر سال گزرنے کے بعد میں نے انھیں خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے پیشانی سے پسینہ پونچھ رہے ہیں۔ میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ کے ربّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ انھوں نے کہا: اب میں (حساب سے) فارغ ہوا ہوں، اگر میرا ربّ شفقت اور مہربانی کا معاملہ نہ کرتاتو میری عزت اور وقار سب گرجاتا۔ 1