حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ چناںچہ حضرت سلمان کا پہلے انتقال ہوگیا۔ ایک دن دوپہر کو میں اپنی چار پائی پر سونے کے لیے لیٹا ابھی مجھے ہلکی سی نیند آئی تھی کہ ایک دم خواب میں حضرت سلمان آگئے۔ انھوں نے کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔ میں نے کہا: اے ابو عبداللہ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ آپ کو کیسا ٹھکانا ملا؟ فرمایا: بہت عمدہ۔ اور توکّل کو لازم پکڑے رہنا، کیوںکہ توکل بہت عمدہ چیز ہے۔ توکل کو لازم پکڑے رہنا، کیوںکہ توکل بہت عمدہ چیز ہے۔ توکل کو لازم پکڑے رہنا، کیوںکہ توکّل بہت عمدہ چیز ہے۔2 ابو نُعَیم کی روایت میں اس طرح ہے کہ پھر حضرت سلمان ؓ کا پہلے انتقال ہوگیا تو حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے انھیں خواب میں دیکھا۔ ان سے پوچھا: اے ابوعبداللہ! آپ کا کیا حال ہے؟ حضرت سلمان نے کہا: خیریت ہے۔ حضرت عبداللہ نے پوچھا: آپ نے کون سے عمل کو سب سے اَفضل پایا؟ حضرت سلمان نے فرمایا: میں نے توکّل کو عجیب چیز پایا۔ 1 حضرت عوف بن مالک ؓ فرماتے ہیں: میں نے خواب میں کھال کا خیمہ اور سبز چراگاہ دیکھی اور خیمے کے ارد گرد بکریاں بیٹھی ہوئی تھیں جو جگالی کررہی تھیں اور مینگنی کی جگہ عجوہ کھجوریں نکل رہی تھیں۔ میں نے پوچھا: یہ خیمہ کس کا ہے؟ کسی نے بتایا: حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کا ہے۔ چناںچہ ہم لوگوں نے کچھ دیر انتظار کیا، پھر حضرت عبدالرحمن ؓ خیمہ سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہ سب کچھ ہم کو اللہ نے قرآن کی وجہ سے دیاہے، لیکن اگر تم اس گھاٹی سے پرلی طرف جھانکوتو تمھیں ایسی نعمتیں نظر آئیں گی جنھیں تمہاری آنکھ نے کبھی دیکھا نہیں اور تمہارے کان نے کبھی سنا نہیں اور جن کا خیال بھی تمہارے دل میں نہیں آیا ہوگا۔ یہ نعمتیں اللہ نے حضرت ابوالدرداء ؓ کے لیے تیار کی ہیں، کیوںکہ وہ دونوں ہاتھوں اور سینے سے دنیا کو دھکے دیا کرتے تھے (بڑے زاہد تھے)۔ 2 امام واقدی کے اساتذہ حضرات فرماتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام ؓ نے فرمایا: میں نے جنگِ اُحد سے پہلے خواب میں حضرت مبشر بن عبد المنذر ؓ کو دیکھا، وہ مجھ سے کہہ رہے ہیں: تم چند دنوں میں ہمارے پاس آنے والے ہو۔ میں نے پوچھا: آپ کہاں ہیں؟ فرمایا:ہم جنت میں ہیں اور جہاں چاہتے ہیں جاکر چر لیتے ہیں۔ میں نے کہا: کیا آپ جنگِ بدر کے دن قتل نہیں ہوئے تھے؟ فرمایا: ہاں قتل تو ہوا تھا، لیکن پھر زندہ ہوگیا۔ میں نے جاکر یہ خواب حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا تو فرمایا: اے ابو جابر! اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تمھیں (جنگِ اُحد میں) شہادت کا درجہ ملے گا۔ 3 کن اَسباب کی وجہ سے صحابۂ کرام ؓ کی غیبی مدد ہوا کرتی تھی، اور وہ کس طرح ان اسباب کے ساتھ چمٹے رہتے تھے، اور ان حضرات نے کس طرح اپنی نگاہ مادی اسباب اور فانی سامان سے ہٹا رکھی تھی۔ناگواریوں اور سختیوں کو برداشت کرنا