حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرافت ملتی ہے۔ آدمی کی مروت اور مردانگی عمدہ اَخلاق ہیں۔ بہادری اور بزدلی خدا داد صفات ہیں۔ بہادر آدمی تو ان لوگوں کی طرف سے بھی لڑتاہے جنھیں جانتاہے اور ان کی طرف سے بھی لڑتاہے جنھیں نہیں جانتا،اور بزدل آدمی تو اپنے ماں باپ کو بھی چھوڑ کر بھاگ جاتاہے۔ دنیا والوں کی نگاہ میں عزت مال سے ملتی ہے، لیکن اللہ کے ہاں تقویٰ سے ملتی ہے۔ تم کسی فارسی، عجمی اور نبطی سے صرف تقویٰ کی وجہ سے بہتر ہوسکتے ہو، عربی ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکتے۔ 3 حضرت سفیان ثوریکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کو خط میں یہ لکھا کہ حکمت ودانائی عمر بڑی ہونے سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ یہ تو اللہ کی دین ہے جیسے اللہ چاہتے ہیں عطافرمادیتے ہیں۔اور کمینے کاموں اور گھٹیا اَخلاق سے بچو۔ 4 حضرت عمر ؓ نے اپنے صاحب زادے عبداللہ بن عمر ؓ کو خط میں یہ لکھا: اما بعد! میں تمھیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتاہوں، کیوںکہ جو اللہ سے ڈرتاہے اللہ اسے ہر شر اور فتنے سے بچاتے ہیں۔ اور جو اللہ پر توکل کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے تمام کاموں کی کفایت کرتے ہیں۔ اور جو اللہ کو قرض دیتاہے یعنی دوسروں پر اپنا مال اللہ کے لیے خرچ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے بہترین بدلہ عطافرماتے ہیں۔ اور جو اللہ کا شکر ادا کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کی نعمت کو بڑھاتے ہیں۔ اور تقویٰ ہر وقت تمہارا نصب العین، تمہارے اعمال کا سہارا اور ستون، اور تمہارے دل کی صفائی کرنے والا ہوناچاہیے۔ جس کی کوئی نیت نہیں ہوگی اس کا کوئی عمل معتبر نہیں ہوگا۔ جس نے ثواب لینے کی نیت سے عمل نہ کیا اسے کوئی اجر نہیں ملے گا۔ جس میں نرمی نہیں ہوگی اسے اپنے مال سے بھی فائدہ نہیں ہوگا۔ جب تک پہلا کپڑا پرانا نہ ہوجائے نیا نہیں پہننا چاہیے۔ 1 حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اپنے ایک گورنر کو خط لکھا، خط کے آخر میں یہ مضمون تھا: فراخی اور وسعت والے حالات میں سختی والے حساب سے پہلے (جوقیامت کے دن ہوگا) اپنے نفس کا خود محاسبہ کرو، کیوںکہ جو فراخی اور وسعت والے حالات میں سختی کے حساب سے پہلے اپنے نفس کا محاسبہ کرے گا وہ انجام کار خوش ہوگا، بلکہ اس کے حالات قابلِ رشک ہوں گے۔ اور جس کو دنیا کی زندگی نے (اللہ سے، آخرت سے اور دین سے) غافل رکھا اور وہ برائیوں میں مشغول رہاتو انجام کار وہ ندامت اٹھائے گا اور حسرت وافسوس کرتارہے گا۔ جو نصیحت تمھیں کی جارہی ہے اسے یاد رکھو تاکہ تمھیں جن کاموں سے روکاجارہاہے تم ان سے رک سکو۔ 2 حضرت عمر ؓ نے حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ کو خط میں یہ مضمون لکھا: امابعد! حق کو ہر حال میں لازم پکڑو، اس طرح حق تمہارے لیے اہلِ حق کے مراتب کھول دے گا اور ہمیشہ حق کے مطابق فیصلہ کیاکرو۔3امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب ؓ کی نصیحتیں حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا: اے ابو الحسن! مجھے کچھ نصیحت کرو۔ حضرت علی نے کہا: آپ اپنے یقین کو شک نہ بنائیں (یعنی روزی کا ملنا یقینی ہے اس کی تلاش میں اس طرح اور اتنا نہ لگیں کہ گویا آپ کو اس میں کچھ شک ہے)، اور اپنے علم کو جہالت نہ بنائیں (جو علم پر عمل نہیں کرتا وہ اور جاہل دونوں برابر ہوتے ہیں)، اور اپنے گمان کو حق نہ سمجھیں