حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عائشہؓفر ماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ میرے پاس تشریف لا ئے تو میں نے چہرۂ اَنور پر خاص اثر دیکھ کر محسوس کیا کہ کوئی اہم بات پیش آئی ہے۔ حضورﷺ نے کسی سے کوئی بات نہ فرمائی، بلکہ وضو فرماکر مسجد میں تشریف لے گئے اور میں حجرہ کی دیوارسے لگ کر سننے کھڑی ہوگئی کہ کیا ارشاد فرماتے ہیں۔ حضورﷺ منبر پر بیٹھ گئے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! اﷲتعالیٰ تمھیں فر ماتے ہیں: امربالمعروف اور نہی المنکر کرتے رہو، مباد ا! وہ وقت آجائے کہ تم دعا کر و اور میں قبول نہ کرو ں، اور تم سوال کرو اور میں اسے پورا نہ کروں،تم اپنے دشمنوں کے خلاف مد د چاہو اور میں تمہاری مدد نہ کرو ں۔ بس اتنا ہی بیان فر مایا اور منبر سے نیچے تشر یف لے آئے۔3برے اَخلاق سے بچا نے کے با رے میں حضورﷺکا بیان حضرت عبدا ﷲ بن عمرؓ فر ماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ نے ہم لوگوں میںبیان فرمایا۔ اس میں ارشاد فرمایا: ظلم سے بچو،کیوںکہ قیامت کے دن یہ ظلم بہت سے اندھیرے ہو ں گے۔ اور بد کلامی اور بتکلُّف بد کلامی سے بچو، اور لا لچ سے بچو، کیوںکہ کہ تم سے پہلے لوگ لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور لالچ کی وجہ سے رشتے توڑ دیے اور کنجوسی سے کام لیا اور لالچ میں آکر بد کاری کے مُرْ تکب ہوئے۔ پھر ایک آدمی نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا رسول اﷲ! اسلام کا کون سا عمل سب سے اَفضل ہے؟ آپ نے فرما یا: یہ کہ مسلمان تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہے۔ اسی آدمی نے یا دوسرے نے پو چھا: یا رسول اﷲ! ہجرت کی کون سی صورت سب سے اَفضل ہے؟ فر مایا: یہ کہ تم اُن کاموں کو چھو ڑدو جو تمہارے ربّ کو ناپسند ہیں۔ ہجرت دو طرح کی ہے: ایک شہر والوں کی ہجرت اور ایک دیہات والوں کی۔ دیہات والوں کی ہجرت یہ ہے کہ (رہے تو اپنے دیہات میں لیکن) جب اسے (تقا ضے کے لیے) بلایا جائے تو فوراً ہاں کہے، اور جب اسے حکم دیا جائے تو اسے فوراً پورا کرے۔ شہر والوں کی ہجرت میں آزمایش بھی زیادہ ہے اور اجر بھی زیادہ (کیوںکہ اپنا وطن ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر مدینہ آکر رہے گا اور دعوت کے تقاضوں میں ہر وقت چلے گا)۔1 طبرانی میں حضرت ہِرماس بن زیاد ؓ سے یہی حد یث مختصر طور سے منقول ہے، لیکن اس کے شروع میں یہ ہے کہ خیا نت سے بچو، کیوںکہ یہ بہت بُری اندرونی صفت ہے۔ 2کبیرہ گناہوں سے بچا نے کے بارے میں حضورﷺ کا بیان حضرت اَیْمن بن خُریم ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضورﷺنے کھڑے ہوکر بیان فرمایا۔ آپ نے ارشاد فرمایا: اے لوگو!جھوٹی گواہی اﷲکے ہاں شرک کے برابرشمارہوتی ہے۔ یہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِآیت کا نشان}1 تو تم لوگ گند گی سے یعنی بتوں سے (بالکل) کنارہ کش رہو اور جھوٹی بات سے کنارہ کش رہو۔ 4 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے ہم میں بیان فرمایا اور سود کا ذکر فرمایا اورا سے بہت بڑا گناہ بتایا اور فرمایا: آدمی