حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سالم بن عبداﷲ کہتے ہیں کہ جس دن حضرت زید بن ثابت ؓ کا انتقال ہوا اس دن ہم لوگ حضرت ابنِ عمرؓ کے ساتھ تھے۔ میں نے کہا: آج لوگوں کے بہت بڑے عالم کا انتقال ہوگیا ہے۔ حضرت ابنِ عمرؓ نے کہا: اﷲ آج ان پر رحمت نازل فرمائے! یہ تو حضرت عمرؓ کے زمانۂ خلافت میں بھی لوگوں کے بہت بڑے عالم تھے۔ حضرت عمر ؓ نے لوگوں کو تمام علاقوں میں بکھیر دیا تھا اور انھیں اپنی رائے سے فتویٰ دینے سے منع کردیا تھا، لیکن حضرت زید بن ثابت مدینہ ہی میں رہے، اور مدینہ والوں کو اور باہر سے آنے والوں کو فتویٰ دیا کرتے تھے۔3 حضرت ابو عبدالرحمن سُلَمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمانؓکو قرآن پڑھ کر سنایا۔ اس پر انھوں نے مجھ سے فرمایا: اس طرح تو تم مجھے لوگوں کے کاموں کے بارے میں غور وفکر کرنے سے ہٹادوگے، اس لیے تم حضرت زید بن ثابت کے پاس چلے جاؤ، کیوںکہ انھیں اس کام کے لیے مجھ سے زیادہ فرصت ہے اور انھیں پڑھ کر سناؤ۔ میری اور ان کی قرأت ایک جیسی ہے کوئی فرق نہیں ہے۔1 اور جلد اوّل صفحہ ۵۹۳ پر ابنِ سعد کی یہ روایت گذر چکی ہے کہ حضرت کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت معاذؓ ملکِ شام کی طرف روانہ ہوگئے تو حضرت عمر ؓ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت معاذؓ کے شام جانے سے مدینے والوں کو فقہی مسائل میں اور فتویٰ لینے میں بڑی دِقّت پیش آرہی ہے، کیوںکہ حضر ت معاذؓ مدینہ میں لوگوں کو فتویٰ دیا کرتے تھے۔ میں نے حضرت ابوبکر ؓ سے (اﷲ ان پر رحمت نازل فرمائے!) یہ بات کی تھی کہ وہ حضرت معاذ کو مدینہ میں روک لیں کیوںکہ لوگوں کو (فتویٰ میں) ان کی ضرورت ہے، لیکن انھوں نے مجھے انکار کردیا اور فرمایا کہ ایک آدمی اس راستہ میں جاکر شہید ہونا چاہتا ہے تو میں اسے نہیں روک سکتا۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔صحابۂ کرام ؓکو سکھانے کے لیے مختلف علاقوں میں بھیجنا حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ کہتے ہیں: قبیلہ جَدِیلہ کی دو شاخوں عَضَل اور قارہ کے کچھ لوگ غزوۂ اُحد کے بعد حضورﷺ کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے: ہمارے علاقے میں لوگ مسلمان ہوچکے ہیں، آپ ہمارے ساتھ اپنے چند ساتھی بھیج دیں جو ہمیں قرآن پڑھائیں اور ہم میں دین کی سمجھ پیدا کریں۔ چناںچہ حضورﷺ نے ان کے ساتھ چھ آدمی بھی دیے جن میں حضرت حمزہ بن عبدالمطّلبؓ کے حلیف حضرت مَرثَد بن اَبی مَرثَدؓ بھی تھے اور یہی ان کے امیر تھے۔ پھر اس کے بعد غزوۂ رجیع کا مختصر قصہ ذکر کیا۔2 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ یمن کے کچھ لوگ حضورﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم میں ایسا آدمی بھیج دیں جو ہم میں دین کی سمجھ پیدا کرے اور ہمیں سنتیں سکھائے اور اﷲکی کتاب کے مطابق ہمارے جھگڑوں کے فیصلے کرے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے علی! یمن چلے جاؤ اور ان میں دین کی سمجھ پیدا کرو اور ان کو سنتیں سکھاؤ اور ان کے جھگڑوں کے اﷲ کی کتاب کے مطابق فیصلے کرو۔