حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابو بکرنے ساتھ رہ کر اور مال خرچ کر کے لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ پر احسان کیا ہے، اگر میں اپنے ربّ کے علاوہ کسی کو خلیل یعنی خالص دوست بناتا تو ابو بکر کو بناتا۔ البتہ ان سے اسلامی دوستی ومحبت ضرور ہے۔ مسجد میں کھلنے والا ہر دروازہ بن کردیا جائے صرف ابو بکر کا دروازہ رہنے دیا جائے۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ مرض الوفات میں باہر تشریف لائے آپ نے سر پر کالی پٹی باندھ رکھی تھی، کندھوں پر چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ آپ آکر منبر پر بیٹھ گئے۔ راوی نے آگے حضورﷺ کے بیان اور انصار کے بارے میں حضورﷺ کی وصیت کا ذکر کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ انتقال سے پہلے حضورﷺ کی آخری مجلس اور آخری بیان تھا۔ 1 حضرت کعب بن مالک ؓ ان تین صحابہ ؓ میں سے تھے جن کی توبہ قبول کی گئی۔ وہ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے کھڑے ہو کر بیان فرمایا، پہلے اﷲ کی حمد و ثنا بیان کی پھر جنگِ اُحُد کے دن شہید ہونے والے صحابہ کے لیے دعائے مغفرت فرمائی، پھر فرمایا: اے جماعتِ مہاجرین! پھر اس کے بعد انصار کے بارے میں حضورﷺ کی وصیت کا ذکر کیا جیسے کہ بیہقی کی حضرت ایوب ؓ والی حدیث میں گزرچکا ہے۔ 2 حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابنِ عباس ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اِن پانچ فرض نمازوں کو جماعت کے ساتھ پابندی سے ادا کرے گا وہ کُوندتی ہوئی بجلی کی طرح سب سے پہلے پلِ صراط کو پار کرے گا اور (نبی ﷺ کا) اچھے طریقہ سے اِتباع کرنے والوں کی پہلی جماعت میں اللہ اس کاحشر کرے گا، اور جس دن اور رات میں وہ ان پانچ نمازوں کی پابندی کرے گا اس کے بدلے اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والے ہزار شہیدوں جیسا اجر ملے گا۔3نبی کریم ﷺ کا فجر سے مغرب تک بیان حضرت ابوزید انصاری ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے ہم میں ظہر تک مسلسل بیان فرمایا۔ پھر منبرسے نیچے اتر کر ظہر کی نماز پڑھائی پھر عصر تک بیان فرمایا۔ پھر اتر کر عصر کی نماز پڑھائی پھر مغرب تک بیان فرمایا اور جو کچھ ہونے والاہے وہ سب ہم سے بیان فرمادیا۔ اب جسے حضورﷺ کی بتائی ہوئی یہ باتیں جتنی زیادہ یاد رہ گئیں وہ ہم میں اتنا زیادہ جاننے والاہے۔1بیان کے وقت نبی کریم ﷺ کی حالت حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ جب لوگوں میں بیان فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں اور آواز بلند ہوجاتی اور غصہ تیز ہو جاتا جیسے کہ آپ لوگوں کو دشمن کے لشکر سے ڈرا رہے ہوں اور فرمارہے ہوں کہ دشمن کا لشکر تم پر صبح حملہ کر نے والاہے شام کو حملہ کرنے والاہے۔ پھر شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر ارشاد فرماتے: مجھے اور قیامت کو اس طرح ملا کر بھیجا گیا ہے۔ پھر فرماتے:سب سے بہترین سیرت محمد(ﷺ) کی سیرت ہے، اور سب سے برے کام وہ ہیں جو نئے ایجاد کیے گئے ہوں