حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ سے سنا ہے، کیوںکہ ہوسکتا ہے ہم نے حضورﷺ سے وہ حدیث ایک دفعہ ہی سنی ہو، اس لیے حضورﷺ والے الفاظ بعینہٖ بیان کرنا تو ہمارے لیے بہت مشکل ہے البتہ ان کا معنی اور مطلب ہم بیان کرسکتے ہیں تم اسی کو کافی سمجھو۔2 حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوفکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے انتقال سے پہلے حضورﷺ کے جن صحابہؓکے پاس آدمی بھیج کر انھیں اطرافِ عالم سے (مدینہ منورہ میں) جمع کیا وہ یہ ہیں: حضرت عبداﷲ بن حُذافہ، حضرت ابوالدرداء، حضرت ابوذر اور حضرت عُقبہ بن عامر ؓ۔ جب یہ حضرات آگئے تو ان سے حضرت عمرؓ نے فرمایا: آپ لوگوں نے اطرافِ عالم میں حضورﷺ کی طرف سے یہ کیا حدیثیں پھیلا دی ہیں؟ انھوں نے کہا: کیا آپ ہمیں (حدیثیں بیان کرنے سے) روکنا چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ آپ لوگ میرے پاس رہیں۔ اﷲ کی قسم! جب تک میں زندہ ہوں آپ لوگ مجھ سے جدا نہیں ہوسکتے (یہاں رہ کر حدیثیں بیان کریں) اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم بھی حدیثیں خوب جانتے ہیں، اس لیے آپ لوگوں کی حدیثوں کو دیکھیں گے کہ کون سی لینی چاہیے اور کون سی چھوڑنی چاہیے۔ چناںچہ یہ حضرات حضرت عمر ؓکے انتقال تک ان کے پاس ہی (مدینہ منورہ میں) رہے، ان سے جدا نہ ہوئے۔1 حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت ابنِ مسعود ، حضرت ابو مسعود انصاری اور حضرت ابو الدرداء ؓ کے پاس پیغام بھیج کر انھیں بلایا اور ان سے فرمایا: آپ لوگ حضورﷺ کی طرف سے حدیثیں کثرت سے کیوں بیان کر رہے ہیں؟ پھر شہید ہونے تک حضرت عمرؓ نے انھیں (وہیں مدینہ میں) روکے رکھا۔2 حضرت ابنِ اَبی اَوفیٰ کہتے ہیں: ہم لوگ حضرت زید بن اَرقم ؓکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کرتے کہ ہمیں حضورﷺ کی طرف سے حدیث بیا ن فرما دیں۔ وہ فرماتے: اب ہم زیادہ بوڑھے ہوگئے ہیں اور بھولنے لگ گئے ہیں اور حضورﷺ کی طرف سے حدیث بیان کرنا بڑی ذمہ داری کا کام ہے (اگر اس میں غلطی ہوگئی تو سخت پکڑ ہوگی)۔3علم کے اہتمام سے زیادہ عمل کا اہتمام ہونا چاہیے حضرت ابوالدردا ءؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: تم جو چاہے سیکھو، لیکن اﷲکی طرف سے فائدہ تب ہی ہوگا جب تم سیکھے ہوئے پر عمل کروگے۔4 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: تم جتنا چاہے علم حاصل کرلو، تمھیں علم حاصل کرنے کا ثواب تب ملے گا جب اس پر عمل کروگے۔5 حضرت عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ مجھے حضورﷺ کے دس صحابہ نے یہ واقعہ بیان کیا کہ ہم مسجد ِقبا میں علم سیکھ سکھا رہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تم جتنا چاہے علم حاصل کرلو۔ اس کے بعد پچھلی حدیث جیسا مضمون