حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گے، کیوںکہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ اﷲتعالیٰ دشمنوں اور کفار کے خلاف اپنے دین والوں کی اور اپنے رسولﷺ کے صحابہؓکی مدد فرماتے ہیں، تو اس طرح حقیقتِ اسلام اور اس کے تمام دینوں پر غلبہ پانے کا علم اُن نکلنے والوں کو بھی حاصل ہوجائے گا جن کو پہلے سے یہ علم حاصل نہیں تھا۔ اور جب یہ لوگ اپنی قوم میں جاکر ان کو اﷲ کی اس غیبی مدد کے واقعات سنائیں گے جس کی وجہ سے مسلمان کافر مشرکوں پر غالب آئے اور اﷲ کی نافرمانی کی وجہ سے کافروں پر اﷲ کے عذاب اترنے کے عینی مشاہدہ کے واقعات سنائیں گے، تو باقی ماندہ لوگ ان واقعات کو سن کر برے کاموں سے اور زیادہ احتیاط کرنے لگیں گے، اور ان کاا ﷲ اور رسول ﷺ پر ایمان اور زیادہ بڑھ جائے گا۔1جہاد اور علم کو جمع کرنا حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ غزوے میں جایا کرتے تھے، اور ایک دو آدمی حضورﷺ کی حدیثیں سننے اور یاد رکھنے کے لیے چھوڑ جاتے تھے۔ جب ہم غزوے سے واپس آتے تو وہ حضورﷺ کی بیان کردہ تمام حدیثیں ہمیں سنادیتے اور ان سے سننے کی بنیاد پر ہم حدیث آگے بیان کرتے وقت یوں کہہ دیتے کہ حضورﷺ نے فرمایا۔2کمائی اور علم کو جمع کرنا حضرت ثابت بُنانی کہتے ہیں: حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ انصار کے ستّر آدمی ایسے تھے جو رات ہوتے ہی اپنے ایک معلم کے پاس مدینہ میں چلے جاتے، اور رات بھر اس سے قرآن پڑھتے رہتے، اور صبح کو ان میں سے جو طاقت ور اور صحت مند ہوتے وہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کرلاتے اور پینے کا میٹھا پانی بھر لاتے، اور جن کے پاس مال کی گنجایش ہوتی وہ بکری ذبح کرکے اس کا گوشت بناتے اور گوشت کے ٹکڑے حضورﷺ کے حجروں پر ٹانک دیتے۔ جب حضرت خبیبؓکو (مکہ میں) شہید کردیاگیا تو ان ستّر آدمیوں کو حضور ﷺ نے بھیجا۔ ان میں میرے ماموں حضرت حرام بن مِلحان ؓ بھی تھے۔ یہ قبیلہ بنوسُلَیم کے ایک قبیلے کے پاس آئے۔ حضرت حرام ؓ نے اس جماعت کے امیر سے کہا: کیا میں جاکر ان لوگوں کو یہ نہ بتادوں کہ ہم ان سے لڑنے کے ارادے سے نہیں آئے، اس طرح وہ ہمیں چھوڑ دیں گے؟ جماعت والوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ چناںچہ حضرت حرام ؓ نے جاکر ان لوگوں کو یہ بات کہی۔ اس پر ایک آدمی نے انھیں ایسا نیزہ مارا جو پار نکل گیا۔ جب حضرت حرامؓ نے دیکھا کہ نیزہ پیٹ میں پہنچ گیا ہے تو انھوں نے کہا: اللّٰہ أکبر! ربِّ کعبہ کی قسم! میں تو کامیاب ہوگیا۔ اس کے بعد وہ قبیلہ والے ان تمام حضرات پر ٹوٹ پڑے اورسب کو قتل کردیا اور ایک بھی باقی نہ رہا جو واپس جاکر حضورﷺ کو خبر کرسکے۔ اس جماعت کی شہادت پر میں نے حضورﷺ کو جتنا غمگین دیکھا اتنا کسی جماعت پر نہیں دیکھا۔ چناںچہ میں نے دیکھا کہ حضورﷺ جب بھی فجر کی نماز پڑھتے تو ہاتھ اٹھاکر اس قبیلے کے لیے بددعا کرتے۔1