حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سلیمان بن یسار کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے رَمادَہ کی قحط سالی کے زمانے میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! اپنے بارے میں اللہ سے ڈرو اور تمہارے جو کام لوگوں سے چھپے ہوئے ہیں اُن میں بھی اللہ سے ڈرو۔ مجھے تمہارے ذریعہ سے آزمایاجارہاہے اور تمھیں میرے ذریعہ سے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ اللہ نے ناراض ہو کر جو یہ قحط سالی بھیجی ہے وہ کس سے ناراض ہے؟وہ مجھ سے ناراض ہے اور تم سے نہیں یا تم سے ناراض ہے مجھ سے نہیں یا مجھ سے اور تم سے دونوں سے ہی ناراض ہے۔ آئو ہم اللہ سے دعاکریں کہ وہ ہمارے دلوں کو ٹھیک کردے اور ہم پر رحم فرمائے اور یہ قحط ہم سے دور کر دے۔ راوی کہتے ہیں:اُس دن دیکھا گیا کہ حضرت عمر ؓ دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ سے دعا کر رہے ہیں اور لوگ بھی دعا کررہے ہیں، پھر حضرت عمر ؓ اور لوگ تھوڑی دیر روتے رہے، پھر حضرت عمر ؓ منبر سے نیچے تشریف لے آئے۔1 حضرت ابو عثمان نہدی کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ لوگوں میں بیان کررہے تھے میں ان کے منبر کے نیچے بیٹھا ہوا تھا۔ آپ نے بیان میں فرمایا: میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: مجھے اس اُمّت پر سب سے زیادہ ڈر اُس منافق کاہے جو زبان کا خوب جاننے والاہو، یعنی جسے باتیں بنانی خوب آتی ہوں۔2 حضرت عمر ؓ کے بیانات صحابۂ کرام ؓکے باہمی اتحاد اور اتفاق رائے کے باب میں گزرچکے ہیں۔امیرالمؤمنین حضرت عثمان بن عفان ؓ کے بیانات حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن مخزومی کہتے ہیں: جب لوگ حضرت عثمان ؓ سے بیعت کرچکے تو آپ نے باہر آکر لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: اے لوگو! پہلی مرتبہ سوار ہونا مشکل ہوتاہے۔ آج کے بعد اور بھی دن ہیں، اگر میں زندہ رہا تو تم ایسا بیان سنو گے جو صحیح ترتیب سے ہوگا۔ ہم تو بیان کرنے والے نہیں ہیں، اللہ ہمیں بیان کا صحیح طریقہ سکھادیںگے۔1 حضرت بدر بن عثمان کے چچا بیان کرتے ہیں: جب اہلِ شوریٰ حضرت عثمان ؓ سے بیعت ہوگئے تو اس وقت وہ بہت غمگین تھے، ان کی طبیعت پر بڑا بوجھ تھا۔ وہ حضور ﷺ کے منبر پر تشریف لائے اور لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا، اس کے بعد فرمایا: تم ایسے گھر میں ہو جہاں سے تمھیں کوچ کرجاناہے اور تمہاری عمر تھوڑی باقی رہ گئی ہے۔ لہٰذا تم جو خیر کے کام کرسکتے ہو موت سے پہلے کرلو۔ صبح اور شام موت تمھیں آنے ہی والی ہے۔ غور سے سنو! دنیا سراسر دھوکہ ہی دھوکہ ہے۔(اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:) {فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَاوقف وَلَا یَغُرَّنَّـکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُآیت کا نشان}2 سوتم کو دنیوی زندگانی دھوکہ میں نہ ڈالے اور نہ وہ دھوکہ باز (شیطان) اللہ سے دھوکہ میں ڈالے۔ اور جو لوگ جاچکے ان سے عبرت حاصل کرو۔اور خوب محنت کرو اور غفلت سے کام نہ لو، کیوں کہ موت کا فرشتہ تم سے کبھی غافل نہیں ہوتا۔