حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کے زمانے میں ایک آیت یا چند آیتیں یا پوری سورت نازل ہوتی تو اس سے مسلمانوں کا ایمان اور خشوع اور بڑھ جاتا، اور وہ آیت یا سورت جس کام سے روکتی سارے مسلمان اس سے رک جاتے۔3 حضرت ابو عبدالرحمن سُلَمی کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے جو صحابہ ہمیں پڑھاتے تھے، انھوں نے ہمیں بتایا کہ وہ حضورﷺ سے دس آیتیں پڑھتے اور اگلی دس آیتیں تب شروع کرتے جب پہلی دس آیتوں میں جو علم و عمل ہے اسے اچھی طرح جان لیتے۔ چناںچہ یوں ہم علم و عمل دونوں سیکھتے۔ 4 حضرت ابو عبدالرحمن سے اسی جیسی دوسری روایت میں یہ مضمون بھی منقول ہے کہ ہم قرآن کو اور اس پر عمل کو سیکھتے تھے، اور ہمارے بعد ایسے لوگ قرآن کے وارث بنیں گے جو پانی کی طرح سارا قرآن پی جائیں گے، لیکن یہ قرآن ان کی ہنسلی کی ہڈی سے نیچے نہیں اُترے گا۔ اور حلق کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: بلکہ اس سے بھی نیچے نہیں جائے گا۔ 5 حضرت ابنِ مسعودؓفرماتے ہیں: جب ہم نبی کریمﷺ سے قرآن کی دس آیتیں سیکھتے تو بعد والی آیتیں تب سیکھتے جب پہلی آیتوں میں جو کچھ ہوتا اسے اچھی طرح سیکھ لیتے۔ حضرت شریک راوی سے پوچھا گیا: اس سے مراد یہ ہے کہ پہلی آیتوں میں جو عمل ہوتا اسے سیکھ لیتے؟ حضرت شریک نے کہا: جی ہاں۔6جتنے دینی علم کی ضرورت ہو اتنا حاصل کرنا حضرت سلمانؓ نے حضرت حذیفہؓ سے فرمایا: اے قبیلہ بنو عبس والے!علم تو بہت زیادہ ہے اور عمر بڑی تھوڑی ہے، لہٰذا دین پر عمل کرنے کے لیے جتنے علم کی ضرورت پڑتی جائے اتنا علم حاصل کرتے جاؤ، اور جس کی ضرورت نہیں اسے چھوڑ دو اور اس کے حاصل کرنے کی مشقت میں نہ پڑو۔ 1 حضرت ابو البَخْتَری کہتے ہیں کہ قبیلہ بنو عبس کا ایک آدمی حضرت سلمانؓ کے ساتھ سفر میں تھا، اس آدمی نے دریائے دجلہ سے پانی پیا۔ حضرت سلمانؓ نے اس سے فرمایا: اور پی لو۔ اس نے کہا: نہیں، میں سیر ہوچکا ہوں۔ حضرت سلما نؓنے فرمایا:تمہارا کیا خیال ہے تمہارے پانی پینے سے دریائے دِجلہ میں کوئی کمی آئی ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے جتنا پانی پیا ہے اس سے اس دریا میں کیا کمی آئے گی؟ حضرت سلمانؓ نے فرمایا: علم بھی اسی دریا کی طرح ہے، لہٰذا جتنا علم تمھیں فائدہ دے اتنا حاصل کرلو۔ 2 حضرت محمد بن ابی قَیلہکہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابنِ عمرؓ کو خط لکھ کر علم کے بارے میں پوچھا۔ حضرت ابنِ عمرؓ نے اسے یہ جواب لکھا کہ تم نے مجھے خط لکھ کر علم کے بارے میں پوچھا ہے۔ علم تو بہت زیادہ ہے میں سارا لکھ کر تمھیں نہیں بھیج سکتا۔ البتہ تم اس بات کی پوری کوشش کرو کہ تمہاری اﷲ سے ملاقات اس حال میں ہو کہ تمہاری زبان مسلمانوں کی آبرو سے رکی ہوئی ہو اور تمہاری کمر پر اُن کے ناحق خون کا بوجھ نہ ہو اور تمہارا پیٹ اُن کے مال سے خالی ہو اور تم مسلمانوں کی جماعت سے چمٹے ہوئے ہو۔3