حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی پوچھی اس کا حضرت ابنِ عباسؓ نے جواب دیا اور اتنا ہی اور اپنے پاس سے بیان کردیا۔ اگر سارے قریش حضرت ابنِ عباس ؓکی اس مجلس پر فخر کریں تو انھیں فخر کرنے کا حق پہنچتا ہے، اور میں نے اس جیسا منظر اور کسی کے ہاں نہیں دیکھا۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: بہترین مجلس وہ ہے جس میں حکمت کی باتیں بیان کی جائیں۔1 دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بہترین مجلس وہ ہے جس میں خوب حکمت کے موتی بکھیرے جائیں اور رحمتِ خداوندی کی پوری اُمید ہو (کیوںکہ اس میں ایسے اعمال کیے جاتے ہیں جن کی وجہ سے اﷲ کی رحمت نازل ہوتی ہے)۔ 2 حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: متقی لوگ سردار ہیں، اور فقیہ لوگ اُمّت کے رہنما ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھنے سے (ایمان و علم میں) اضافہ ہوتا ہے۔3 حضرت ابو جُحیفہ ؓ نے فرمایا کہ قیمتی اور کار آمد نصیحت کے طور پر یہ کہا جاتا تھا کہ بڑی عمر والوں کے پاس بیٹھا کرو اور عُلما سے دوستی لگاؤ اور حکمت والے سمجھ دار لوگوں سے میل جول رکھو۔ حضرت ابو درداء ؓ فرماتے ہیں کہ آدمی کے دینی سمجھ رکھنے کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کا چلنا اور آنا جانا علم والوں کے پاس ہو۔4 ایک روایت میں مزید یہ الفاظ بھی ہیں: اور اس کا بیٹھنا بھی ان کے ساتھ ہو۔5علمی مجلس کا اِحترام اور اس کی تعظیم حضرت ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت سہلؓ اپنی قوم کی مجلس میں حضورﷺ کی حدیثیں بیان کررہے تھے کہ کچھ لوگ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر باتیں کرنے لگے۔ انھیں غصہ آگیا اور فرمایا: میں انھیں حضورﷺ کی وہ حدیثیں سنارہاہوں جنھیں میری آنکھوں نے دیکھا ہے اور میرے کانوں نے سنا ہے، اور میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہیں(اور حدیث نہیں سن رہے ہیں)۔ غور سے سنو! اﷲ کی قسم! اب میں تمہارے درمیان میں سے چلا جاؤں گا اور کبھی بھی تمہارے پاس واپس نہیں آؤں گا۔ میں نے ان سے پوچھا: آپ کہاں چلے جائیں گے؟ انھوںنے کہا: میں اﷲ کے راستے میں جہاد کرنے چلاجاؤں گا۔ میں نے کہا: اب جہاد کرنا آپ کے بس میں نہیں ہے، کیوںکہ نہ آپ گھوڑے پر بیٹھ سکتے ہیں نہ تلوار چلاسکتے ہیں اور نہ نیزہ مار سکتے ہیں (آپ بہت بوڑھے اور کمزور ہوچکے ہیں)۔ انھوں نے فرمایا: اے ابو حازم! میں جا کر جہاد کی صف میں کھڑا ہوجاؤں گا، کوئی نامعلوم تیر یا پتھر آکر مجھے لگے گا اور اس طرح اﷲ تعالیٰ مجھے شہادت کا درجہ عطافرمادیں گے۔1علما اور طلبہ کے آداب حضرت ابواُمامہؓ فرماتے ہیں کہ قریش کا ایک جوان حضورﷺ کی خدمت میںآکر کہنے لگا: یا رسول ﷲ! مجھے زنا کی اجازت دے دیں۔ تمام لوگ اس کی طرف متوجہ ہوگئے اور اسے ڈانٹنے لگے اور کہنے لگے: ایسی بات نہ کہو، ایسی بات نہ کہو۔حضورﷺ نے