حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں اس سے جلدی واپس آنے والا اور اس سے زیادہ مالِ غنیمت حاصل کرنے والا آدمی نہ بتاؤں؟ یہ وہ آدمی ہے جو اچھی طرح سے وضو کرے، پھر مسجد میں جاکر صبح کی نماز پڑھے، پھر اس کے بعد چاشت کی نماز پڑھے، تو وہ آدمی بہت زیادہ مالِ غنیمت لے کر بہت جلد واپس آگیا ہے۔1 حضرت عطاء ابو محمدکہتے ہیں: میں نے حضرت علیؓکو مسجد میں چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔2 حضرت عِکرِمہکہتے ہیں: حضرت ابنِ عباس ؓ ایک دن چاشت کی نماز پڑھتے اور دس دن چھوڑدیتے۔3 حضرت عائشہ بنت سعد ؓ کہتی ہیں: حضرت سعدؓ چاشت کی آٹھ رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔4ظہر اور عصر کے درمیان نوافل کا اہتمام حضرت شعبی کہتے ہیں: حضرت ابنِ مسعودؓ چاشت کی نماز نہیں پڑھتے تھے، بلکہ ظہر اور عصر کے درمیان نفل پڑھتے تھے، اور رات کو بڑی لمبی تہجد پڑھتے۔5 حضرت نافع کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمرؓ ظہر سے عصر تک نماز پڑھتے تھے۔6مغرب اور عِشا کے درمیان نوافل کا اہتمام حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں: میں حضورﷺ کے پاس گیا اور حضورﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی، پھر حضورﷺ عِشا تک نماز پڑھتے رہے۔7 حضرت محمد بن عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسرؓکو مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور حضرت عمارؓ نے فرمایا: میں نے اپنے محبوب حضورﷺ کو مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اور حضورﷺ نے فرمایا کہ جو مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھے گا، اس کے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔1 حضرت عبدالرحمن بن یزیدکہتے ہیں کہ ایک وقت ایسا ہے جس میں جب بھی میں حضرت عبداﷲبن مسعودؓ کے پاس گیا انھیں نماز پڑھتے ہوئے ہی پایا، اور وہ ہے مغرب اور عِشا کے درمیان کا وقت۔ میں نے حضرت عبداﷲؓ سے پوچھا: ایک وقت ایسا ہے جس میں جب بھی میں آپ کے پاس آتا ہوں تو آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پاتا ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ فرصت کا وقت ہے (یا یہ غفلت کی گھڑی ہے؟ اس وقت لوگ اپنے کھانے پینے وغیرہ میں لگ جاتے ہیں اور اﷲسے غافل ہوجاتے ہیں، اس لیے میں غفلت کی اس گھڑی میں عبادت کرتا ہوں)۔2 حضرت اَسود بن یزیدکہتے ہیں:حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ نے فرمایا: غفلت کی گھڑی یعنی مغرب اور عِشا کے درمیان نفل نماز پڑھنابہترین عمل ہے۔3