حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رحمت ہے وبال نہیں، اور کچھ لوگ وہ ہیں جن کے لیے نہ وبال ہے نہ رحمت۔ جو لوگ رات کی تاریکی اور لوگوں کی غفلت کو غنیمت سمجھ کر بے دھڑک گناہوں میں لگ جاتے ہیں ان کے لیے یہ رات وبال ہے رحمت نہیں۔ اور جن کے لیے یہ رات رحمت ہے وبال نہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو رات کی تاریکی اور لوگوں کی غفلت کو غنیمت سمجھ کر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگ جاتے ہیں۔ یہ رات ان کے لیے رحمت ہے وبال نہیں۔ اور جن کے لیے نہ رحمت ہے اور نہ وبال، یہ وہ لوگ ہیں جو عِشا پڑھ کر سوجاتے ہیں، ان کے لیے نہ رحمت ہے اور نہ وبال۔ تم تیز رفتاری سے بچو اور میانہ روی اختیار کرو اور جتنا کرو اسے پابندی سے کرو۔1نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کا سورج نکلنے سے لے کر زوال تک کے وقت کے درمیان نوافل کا اہتمام کرنا حضرت اُمِ ہانی فاختہ بنت ابی طالب ؓ فرماتی ہیں: فتحِ مکہ کے موقع پر میں حضورﷺ کی خدمت میں گئی، حضورﷺ اس وقت غسل فرمارہے تھے۔ جب آپ ﷺ غسل سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے آٹھ رکعت نماز پڑھی اور یہ چاشت کا وقت تھا۔2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: حضور ﷺ چاشت کے وقت چار رکعت پڑھاکرتے تھے اور کبھی اس سے زیادہ بھی پڑھتے۔ 3 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺکو چاشت کی چھ رکعت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد میں نے یہ رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔4 حضرت اُمِ ہانی ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ فتحِ مکہ کے دن میرے پاس تشریف لائے اور چاشت کی چھ رکعت نماز پڑھی۔1 حضرت عبداﷲ ابی اَوفیٰ ؓ نے چاشت کی دو رکعت نماز پڑھی تو ان کی بیوی نے ان سے کہا: آپ نے تو دو رکعت نماز پڑھی ہے۔ انھوں نے فرمایا:جب حضورﷺ کو فتح کی بشارت ملی تھی اس وقت بھی آپ نے چاشت کی دو رکعت نماز پڑھی تھی۔ اور جب آپ کو ابو جہل کے سر کی بشارت ملی تھی اس وقت بھی دو رکعت نماز پڑھی تھی۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب پڑھتے پڑھتے میں اس آیت پر گذرا کرتا: {بِالْعَشِیِّ وَالْاِشْرَاقِ آیت کا نشان}3 شام اور صبح تسبیح کیا کریں۔ تو مجھے پتا نہیں چلتا تھا کہ اس کا کیا مطلب ہے؟ یہاں تک کہ حضرت اُمِّ ہانی بنت ابی طالب ؓ نے مجھے بتایا کہ حضورﷺ میرے پاس آئے اور ایک پیالہ میں وضو کا پانی منگوایا۔ میں دیکھ رہی تھی کہ اس پیالے میں آٹے کا اثر تھا۔ حضورﷺ نے وضو کیا اور پھر چاشت کی نماز پڑھی، پھر فرمایا: اے اُمِ ہانی!یہ اِشراق کی نماز ہے۔4 حضرت ابوہریرہؓفرماتے ہیں: حضور ﷺ نے ایک لشکر بھیجا وہ بہت سا مالِ غنیمت لے کر بہت ہی جلد واپس آگیا۔ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہم نے ایسا لشکر کبھی نہیں دیکھا جو اس سے زیادہ جلدی واپس آگیا ہو اور اس سے زیادہ مالِ غنیمت لے کر آیا