حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوذر ؓ کی نصیحتیں حضرت سفیان ثوریکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابوذر غفاری ؓ نے کعبہ کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا: اے لوگو! میں جندب غفاری ہوں۔ اس بھائی کے پاس آجائو جو تمہارا خیرخواہ اور بڑاشفیق ہے۔ اس پر لوگوںنے انھیں چاروں طرف سے گھیر لیا تو فرمایا: ذرایہ بتائو کہ جب تم میں سے کسی کا سفر کا ارادہ ہو تاہے توکیاوہ اتنامناسب زادِ راہ نہیں لیتا جس سے وہ منزل مقصود تک پہنچ جائے؟ لوگوں نے کہا: لیتاہے۔ فرمایا: قیامت کے راستہ کا سفر تو سب سے لمباسفرہے، لہٰذا اتنا زادِ راہ لے لو جس سے یہ سفر ٹھیک طرح ہوجائے۔ لوگوں نے کہا:وہ زادِ راہ کیاہے جس سے ہمارا یہ سفر ٹھیک طرح ہوجائے؟ فرمایا: حج کرو، اس سے تمہارے بڑے بڑے کام ہوجائیں گے، اور سخت گرم دن میںروزے رکھو کیوںکہ قیامت کا دن بہت لمبا ہے، اور رات کے اندھیرے میں دورکعت نماز پڑھو، یہ دورکعتیں قبرکی تنہائی میں کام آئیں گی۔ یا تو خیر کی بات کہو یا پھر چپ رہو۔شرکی بات مت کرو، کیوںکہ ایک بہت بڑے دن میں اللہ کے سامنے کھڑے ہوناہے۔ اپنامال صدقہ کرو تاکہ قیامت کی مشکلات سے نجات پاسکو۔ اس دنیا میں دوباتوں کے لیے کسی مجلس میں بیٹھو:یا تو آخرت کی تیاری کے لیے، یاحلال روزی حاصل کرنے کے لیے۔ ان دوکاموں کے علاوہ کسی اورکام کے لیے مجلس میں بیٹھنے سے تمہارا نقصان ہوگا فائدہ نہیں ہوگا، ایسی مجلس کا ارادہ بھی نہ کرو۔ مال کے دوحصے کرو:ایک حصہ اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو، اور دوسراحصہ اپنی آخرت کے لیے آگے بھیج دو۔ان دو جگہوں کے علاوہ کہیں اور خرچ کروگے تو اس سے تمہارا نقصان ہوگا فائدہ نہیں ہوگا، لہٰذا اس کا ارادہ بھی نہ کرو۔ پھر حضرت ابوذر ؓ نے بلند آواز سے فرمایا: اے لوگو! دنیاکے لالچ نے تمھیں مار ڈالا اور تم جتنا لالچ کرتے ہو اس کوتم کبھی حاصل نہیں کرسکتے۔ 1 حضرت عبداللہ بن محمدکہتے ہیں: میں نے ایک قابلِ اعتماد انسان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوذر ؓ فرمایا کرتے تھے: اے لوگو! میں تمہارا خیر خواہ اور بڑاشفیق ہوں۔ رات کے اندھیرے میں نمازپڑھاکرو، یہ نماز قبر کی تنہائی میں کام آئے گی۔ دنیا میں روزے رکھو، قبروں سے اٹھائے جانے کے دن کی گرمی میں کام آئیں گے۔ اور دشوار دن سے ڈرکر صدقہ دیاکرو۔ اے لوگو! میں تمہاراخیر خواہ او ر بڑاشفیق ہوں۔ 2 حضرت ابوذر ؓ فرمایا: لوگوں کے ہاں بچے پیداہوتے ہیں جو ایک دن مرجائیں گے اور لوگ عمارتیں بناتے ہیں جو ایک دن گرجائیں گی۔ لوگوں کو فانی دنیاکا بڑاشوق ہے اور ہمیشہ رہنے والی آخرت کو چھوڑ دیتے ہیں۔ غور سے سنو! دوچیزیں عام لوگوں کو ناپسند ہیں، لیکن ہیں وہ بہت اچھی: ایک موت اور دوسرافقر۔ 3 حضرت حبّان بن ابی جَبَلہکہتے ہیں: حضرت ابوذر اور حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: تمہارے بچے پیداہورہے ہیں جو ایک دن مرجائیں گے اور تم عمارتیں بنارہے ہو جو ایک دن اجڑجائیں گی۔ فانی دنیا کے تم حریص ہو، لیکن باقی رہنے والی آخرت کو چھوڑدیتے ہو۔ غور