حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسلمانوں کے باقی تمام لشکروں سے زیادہ ہوچکا ہے۔ اس کے بعد آگے لمبی حدیث ذکر کی ہے جس میں یہ بھی ہے کہ اس قرآن میں کسی قسم کا اختلاف نہیں، اور نہ یہ زیادہ پڑھنے سے پرانا ہوتا ہے اور نہ اس کی عظمت دل میں کم ہوتی ہے۔ 1 حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا کہ قرآن کے حافظ میں مندرجہ ذیل نشانیاں ہونی چاہییں جن سے وہ پہچانا جائے(اس زمانے میں قرآن کا ہر حافظ قرآن کا عالم بھی ہوتا تھا): رات کو لوگ جب سورہے ہوں تو وہ اﷲکی عبادت کررہا ہو، دن کو لوگ بغیر روزہ کے ہوں تو وہ روزہ دار ہو۔ اور جب لوگ خوش ہورہے ہوں تو وہ (اُمّت کے غم میں) غمگین ہو، اور جب لوگ ہنس رہے ہوں تووہ (اﷲکے سامنے) رو رہا ہو۔ اور جب لوگ آپس میں مل کر اِدھر اُدھر کی باتیں کررہے ہوں تو وہ خاموش ہو، اور جب لوگ اَکڑ رہے ہوں تو وہ عاجز اور مسکین بنا ہوا ہو۔ اور اسی طرح حافظِ قرآن کو رونے والا، غمگین، حکمت والا، بُردبار، علم والا اور خاموش رہنے والا ہونا چاہیے۔ اور بدسلوک، غافل، شور مچانے والا، چیخنے والا اور تیز مزاج نہیں ہونا چاہیے۔2 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ تم اس کی پوری کوشش کرو کہ تم سننے والے بنو(یعنی سنانے سے زیادہ اچھے لوگوں کی سنا کرو) اور جب تم سنو کہ اﷲتعالیٰ فرما رہے ہیں: اے ایمان والو! تو اپنے کان اس کے حوالے کردو (یعنی پورے غور سے اُسے سنو)، کیوںکہ یا تو اللہ تعالیٰ خیر کے کام کا حکم دے رہے ہوں گے یا کسی برے کام سے روک رہے ہوں گے۔3حضورﷺ کی احادیث میں مشغول ہونا، احادیث میں مشغول ہونے والے کو کیا کرنا چاہیے؟ حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ ایک مجلس میں لوگوں سے بات فرما رہے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی نے آکر کہا: قیامت کب ہوگی؟ حضورﷺ (نے اسے کوئی جواب نہ دیا بلکہ) بات فرماتے رہے(کیوںکہ حدیث کے درس کا ادب یہ ہے کہ بیچ میں سوال نہ کرنا چاہیے اور نہ جواب دینا چاہیے)۔ بعض لوگوں نے کہا: حضورﷺ نے اس کی بات تو سن لی ہے لیکن حضور ﷺ کو پسند نہیں آئی ہے۔ اور بعض لوگوں نے کہا کہ حضور ﷺ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ ﷺ نے بات پوری فرمالی تو فرمایا: قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ اس نے کہا: میں یہاں ہوں یارسول اﷲ! آپ ﷺ نے فرمایا: جب امانت کو ضایع کردیا جائے تو تم قیامت کا انتظار کرو۔ اس دیہاتی نے پوچھا: امانت کا ضایع کرنا کس طرح ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب کام نااہل کے سپر د کردیا جائے تو تم قیامت کا انتظار کرو۔1 حضرت وابصہؓ رِقہ شہر کی سب سے بڑی مسجد میں عید الفطر اور عید الاضحی کے دن کھڑے ہوکر ارشاد فرماتے: جب حضورﷺنے حجۃ الوداع میں لوگوں کو خطبہ دیا تھا اس وقت میں بھی وہاں موجود تھا۔ آپ ﷺنے فرمایا: اے لوگو! کون سا مہینہ سب سے زیادہ قابلِ احترام ہے؟ لوگوں نے کہا: یہی (حج والا مہینہ)۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: کون سا شہر سب سے زیادہ