حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آیا۔ انھوں نے بیان چھوڑ کر چھڑی سے اسے اتنا مارا کہ وہ مرگیا۔ پھر فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی سانپ کو مارا تو گویا اس نے ایسے مشرک آدمی کو مارا ہے جس کا خون بہانا حلال ہوگیا ہو۔ 3 حضرت ابووائل کہتے ہیں: جب حضرت عثمان بن عفان ؓ خلیفہ بنے تو حضرت ابنِ مسعود ؓ مدینہ سے کوفہ کو روانہ ہوئے۔ آٹھ دن سفر کر نے کے بعد انھوں نے ایک جگہ بیان کیا۔ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: امابعد! امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب ؓکا انتقال ہوا تو ہم نے لوگوں کو اس دن سے زیادہ روتے ہوئے کسی دن نہیں دیکھا، پھر ہم حضرت محمد ﷺ کے صحابہ جمع ہوئے اور ایسے آدمی کے تلاش کرنے میں کوئی کمی نہیں کی جو ہم میں سب سے بہتر ہو اور ہر لحاظ سے ہم پر فوقیت رکھنے والا ہو۔ چناںچہ ہم نے امیرالمؤمنین حضرت عثمان ؓسے بیعت کرلی ہے۔ آپ لوگ بھی ان سے بیعت ہوجائیں۔ 1حضرت عُتْبَہ بن غَزوان ؓکے بیانات حضرت خالد بن عمیر عدوی کہتے ہیں:حضرت عتبہ بن غزوان ؓ بصرہ کے گورنر تھے۔ ایک مرتبہ انھوں نے ہم لوگوں میں بیان کیا تو پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: اما بعد! دنیا نے اپنے ختم ہوجانے کا اعلان کردیا ہے، اور پیٹھ پھیر کر تیزی سے جارہی ہے، اور دنیا میں سے بس تھوڑا سا حصہ باقی رہ گیا ہے جیسے برتن میں اخیر میں تھوڑاسا رہ جاتاہے اور آدمی اسے چُوس لیتا ہے۔ اور تم یہاں سے منتقل ہوکر ایسے جہان میں چلے جائوگے جو کبھی ختم نہیں ہوگا، لہٰذا جو اچھے اعمال تمہارے پاس موجود ہیں ان کو لے کر اگلے جہان میں جائو۔ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر پھینکا جائے گا جو ستّر سال تک جہنم میں گرتارہے گا، لیکن پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے گا۔ اللہ کی قسم! یہ جہنم بھی ایک دن انسانوں سے بھر جائے گی، کیا تمھیں اس پر تعجب ہورہاہے؟ اور ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنت کے دروازے کے دو پٹوں کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہے، لیکن ایک دن ایسا آئے گا کہ جنتیوں کے ہجوم کی وجہ سے اتنا چوڑا دروازہ بھی بھرا ہوا ہوگا۔ اور میں نے وہ زمانہ بھی دیکھا ہے کہ ہم حضورﷺ کے ساتھ صرف سات آدمی تھے اور میں بھی ان میں شامل تھا اور ہمیں کھانے کو صرف درختوں کے پتے ملتے تھے جنھیں مسلسل کھانے کی وجہ سے ہمارے جبڑے بھی زخمی ہوگئے تھے۔ اور مجھے ایک گری پڑی چادر ملی تھی، میں نے اس کے دو ٹکڑے کیے، ایک ٹکڑے کو میں نے لنگی بنا لیا اور ایک کو حضرت سعد بن مالک ؓ نے۔ ایک زمانہ میں تو ہمارے فقروفاقہ کا یہ حال تھا اور آج ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی شہر کا گورنر بنا ہوا ہے۔اورمیں اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتاہوں کہ میں اپنی نگاہ میں تو بڑاہوں اور اللہ کے ہاں چھوٹا ہوں۔ 1 حاکم کی روایت کے آخر میں یہ مضمون بھی ہے کہ ہر نبوت کی لائن دن بدن کم ہوتی چلی گئی ہے، اور بالآخر اس کی جگہ بادشاہت نے لے لی ہے، اور میرے بعد تم اور گورنروں کا تجربہ کرلوگے۔1 ابنِ سعد میں اس روایت کے شروع میں یہ مضمون ہے کہ حضرت عُتْبہ ؓنے بصرہ میں سب سے پہلا یہ بیان کیا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، میں اس کی تعریف بیان کرتاہوں اور اس سے مدد مانگتا ہوں اور اس پر ایمان لاتاہوں اور اسی پر بھروسہ کرتاہوں۔اور اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور حضرت محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ امابعد! اے لوگو!