حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عطاء اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا گیا، انھوں نے فرمایا: مجھے اپنے ربّ سے اس بات سے حیا آتی ہے کہ حضرت محمد ﷺکی اُمّت کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہوں۔3نبی کریم ﷺ کے صحابہؓ کا اجتہاد کرنا حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن بھیجا تو فرمایا: جب تمہارے سامنے کوئی مقدمہ پیش ہوگا تو تم کس طرح فیصلہ کروگے؟ میں نے کہا: اﷲ کی کتاب کے مطابق۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر تم اسے اﷲکی کتاب میں نہ پاؤ تو پھر؟ میں نے کہا: رسول اللہ ﷺکی سنت کے مطابق۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تم اسے رسول اللہ کی سنت میں نہ پاؤ تو پھر؟ میں نے کہا: تو پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور (سوچ بچار میں) کوئی کمی نہیں کروں گا۔ اس پر حضورﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: تمام تعریفیں اس اﷲکے لیے ہیں جس نے رسول اﷲ کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطا فرمائی جس سے اﷲکے رسول خوش ہیں۔4 حضرت محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی آدمی حضرت ابو بکر ؓ سے زیادہ اس چیز سے ڈرنے والا نہیں تھا جسے وہ نہ جانتا ہو۔ اور حضرت ابو بکر ؓ کے بعد کوئی آدمی حضرت عمر ؓ سے زیادہ ڈرنے والا نہیں تھا۔ ایک مرتبہ حضرت ابو بکرؓ کے سامنے ایک مسئلہ پیش ہوا، انھوں نے اس کے لیے اﷲکی کتاب میں کوئی اصل نہ پائی اور نہ ہی سنت میں کوئی نشان پایا تو فرمایا: اب میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، اگر ٹھیک فیصلہ ہوا تو اﷲکی طرف سے، اور اگر غلط فیصلہ ہوا تو میری طرف سے اور میں اﷲسے استغفار کرتا ہوں۔1 حضرت شُریح کہتے ہیں: حضرت عمرؓنے انھیں یہ خط لکھا کہ جب تمہارے پاس کوئی مقدمہ آئے تو اس میں اﷲکی کتاب کے مطابق فیصلہ کرو۔ اور اگر تمہارے پاس ایسا مقدمہ آئے جو کتاب اﷲمیں نہیں ہے تو پھر اس میں سنت رسول ﷺ کے مطابق فیصلہ کرو۔ اور اگر ایسا مقدمہ آئے جو نہ کتاب اﷲمیں ہے اور نہ سنتِ رسول میں تو پھر وہ فیصلہ کرو جس پر عُلما کا اجماع و اتفاق ہو۔ اور اگر ایسا مقدمہ آئے جو نہ کتاب اﷲمیں ہے اور نہ سنتِ رسول ﷺ میں اور نہ اس میں کسی عالم نے کوئی بات کی ہے، تو پھردو باتوں میں سے ایک بات اختیار کرلو: چاہے تو آگے بڑھ کر اپنی رائے سے اجتہاد کرکے فیصلہ کرلو اور چاہو تو پیچھے ہٹ جاؤ(اور کوئی فیصلہ نہ کرو)، اور میرے خیال میں پیچھے ہٹناتمہارے لیے بہترہی ہے۔2 حضرت ابنِ مسعودؓنے فرمایا: جسے کسی معاملہ میں فیصلہ کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو اسے چاہیے کہ کتاب اﷲکے مطابق فیصلہ کرے۔ اور اگر ایسامعاملہ ہو جو کتاب اﷲمیں نہیں ہے تو پھر اس میں وہ فیصلہ کرے جو اﷲکے نبی کریم ﷺ نے کیا۔ اور اگر ایسا معاملہ پیش آجائے جو نہ کتاب اﷲ میں ہو اور نہ اس کے بارے میں اﷲکے نبی ﷺ نے کوئی فیصلہ کیا ہو تو پھر اس میں وہ فیصلہ