حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چا ہیے۔کسی عورت کی خالہ یا پھوپھی نکاح میں ہو تو اب اس عورت سے نکاح کرناجائز نہیں ہے۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فتحِ مکہ کے دن بیتُ اﷲکی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر بیان فرمایا۔ پہلے اﷲ کی حمد و ثناکی پھر فرمایا: تمام تعریفیں اس اﷲکے لیے ہیں جس نے اپنا وعدہ پورا کر دیا اور اپنے بند ے کی مدد کی اور اکیلے ہی تمام لشکروں کو شکست دی۔ غور سے سنو! خطأً مقتول وہ ہو گا جو کوڑے یا لاٹھی سے قتل ہو ا ہو، اس کا خون بَہَا سو اُونٹ ہیں جن میں چا لیس گابھن اونٹنیاں بھی ہوں۔توجہ سے سنو! جا ہلیت کی ہر فخر کی چیز اور جاہلیت کے زمانہ کا ہر خون میرے ان دو قدموں کے نیچے رکھا ہو ا ہے، البتہ بیتُ اﷲکی خدمت اور حاجیو ں کو پانی پلانے کا کام جا ہلیت میں جن کے پاس تھا میں نے اب بھی انھیں کے پاس باقی رہنے دیا ہے۔ 2 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فتحِ مکہ کے دن اپنی قصواء اونٹنی پر طواف کیا۔ آپ کے دستِ مبارک میں ایک چھڑی تھی جس کا سِرا مڑا ہو ا تھا۔آپ اس سے بیتُ اﷲ کے کو نوں کا بوسہ لے رہے تھے۔مسجد ِحرام میں اونٹنی کے لیے بیٹھنے کی جگہ آپ کو نہ ملی،اس لیے آپ اونٹنی سے اترے تو لوگوں نے آپ کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ پھر آپ اونٹنی کو پانی بہنے کی جگہ کے درمیان لے گئے اور اسے وہاں بٹھا دیا۔ پھر اپنی سواری پر سوارہو کر لوگوں میں بیان فرمایا۔پہلے اﷲکی شان کے مطابق حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! جاہلیت کے زمانے میں لوگ کبرو نخوت میں مبتلا تھے اور اپنے آباء واَجداد کے کارناموں کی بنا پر خود کو بڑا سمجھتے تھے،اب اﷲ نے یہ تمام باتیں ختم کردی ہیں۔ لو گ دو طرح کے ہیں: ایک نیک متقی اورپر ہیز گار جو کہ اﷲکے ہاںعزت وشرافت والے ہیں، دوسرے بدکا ر بدبخت جن کی اﷲکے ہاں کوئی وقعت نہیں ہوتی۔اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : {یٰٓـاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰـکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثٰی وَجَعَلْنٰـکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَئِلَ لِتَعَارَفُوْا ط اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰـکُمْ ط اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌآیت کا نشان}1 اے لو گو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے، اور تم کو مختلف قومیں اور مختلف خاندان بنا یا تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرسکو۔ اﷲکے نزدیک تم سب میں بڑا شریف وہی ہے جو سب سے زیادہ پر ہیز گار ہو۔ اﷲ خوب جاننے والا پورا خبر دار ہے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: میں اپنی یہ بات کہتا ہوں، اور میں اپنے لیے اور تمہارے لیے اﷲسے مغفرت طلب کرتا ہوں۔1رمضان کی آمد پر حضورﷺ کے بیانا ت حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺنے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں میں بیان فرمایا کہ اے لو گو! تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے۔اس میںایک رات (شبِ قدر)ہے جو ہزار مہینوںسے بڑھ کر ہے۔ اﷲتعالیٰ نے اس کے روزے کو فرض فرمایا اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح)کوثواب کی چیز بنایا ہے۔ جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ