حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی قسم! یہ کلام بھی اسی کلام میں سے ہے جس کے بارے میں محمد دعویٰ کرتے ہیں کہ ان پر یہ کلام اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ حضرت حجاج ؓ نے کہا:اللہ کی قسم! خود میں نے بھی سناہے اور میرے ساتھ ان لوگوں نے بھی سناہے۔ یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ اتنے میں عاص بن وائل آیا۔ لوگوں نے اس سے کہا: اے ابوہشام! ابوکلاب جو کہہ رہاہے کیا آپ نے وہ نہیں سنا؟ اس نے پوچھا: ابوکلاب کیا کہہ رہاہے؟ لوگوں نے اسے ساری بات بتائی۔ اس نے کہا: آپ لوگ اس پر تعجب کیوں کررہے ہیں؟ جس جنّ نے ان کو وہاں یہ کلام سنایا ہے وہی جن یہ کلام محمد (ﷺ) کی زبان پر جاری کرتاہے۔ حضرت حجاج کہتے ہیں: عاص کی اس بات کی وجہ سے میرے ساتھی میری رائے سے یعنی اسلام لانے سے رک گئے، لیکن اس سب سے میری بصیرت میں اضافہ ہوا۔ (پھر ہم لوگ اپنے علاقہ میں واپس آگئے) ایک عرصہ کے بعد میں نے حضورﷺ کے بارے میں پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ مکہ سے مدینہ تشریف لے جاچکے ہیں۔ میں اونٹنی پر سوار ہو کر چل دیا اور مدینہ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچ گیا اور میں نے وادی میں جو سنا تھا وہ حضورﷺکو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم نے حق بات سنی ہے۔ اللہ کی قسم! یہ اسی کلام میں سے ہے جو میرے ربّ نے مجھ پر نازل کیاہے۔ اے ابوکلاب! تم نے حق بات سنی ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اسلام سکھادیں۔ حضورﷺ نے مجھ سے کلمۂ اخلاص کی گواہی طلب فرمائی اور فرمایا: اب تم اپنی قوم کے پاس جائو اور انھیں ان تمام باتوں کی دعوت دو جن کی میں نے تمھیں دعوت دی ہے، کیوںکہ یہ حق ہیں۔ 1 حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں: کچھ لوگ مکہ کے ارادے سے چلے اور راستہ سے بھٹک گئے۔ جب انھوں نے دیکھا کہ اب تو موت آنے والی ہے تو انھوںنے کفن پہنے اور مرنے کے لیے لیٹ گئے۔ اتنے میں درختوں کے بیچ میں سے ایک جنّ نکل کر ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں ان لوگوں میں سے اکیلا باقی رہ گیا ہوں جنھوں نے نبی کریمﷺ کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ میں نے حضورﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ مؤمن مؤمن کا بھائی ہے اور سفر میں آگے جاکر حالات معلوم کرکے اسے بتانے والاہے اور راستہ بھٹک جانے کی صورت میں اسے راستہ بتانے والاہے اسے بے یارو مدد گار نہیں چھوڑتا۔ یہ ہے پانی اور یہ ہے تمہارا راستہ۔ پھر اس نے انھیں پانی کی جگہ بتائی اور راستہ دکھایا۔ 1 قبیلۂ بنو سہم بن مُرَّہ کے سعید بن شُیَیم کہتے ہیں: میرے والد گرامی نے مجھے یہ واقعہ بیان کیا کہ عُیَینہ بن حصن جو لشکر خیبر کے یہودیوں کی مدد کے لیے لے کر گیاتھا میں بھی اس لشکر میں تھا۔ ہم نے عیینہ کے لشکر میں یہ آواز سنی: اے لوگو! اپنے گھروالوں کی خبر لو، دشمن نے ان پر حملہ کردیاہے۔ یہ سنتے ہی سارے لشکر والے واپس چلے گئے ایک دوسرے کا انتظار بھی نہیں کیا۔ ہمیں اس آواز کا کچھ پتا نہ چلا کہ کہاں سے آئی تھی، اس لیے ہمیں یقین ہے کہ یہ آواز آسمان سے آئی تھی۔ 2حضور ﷺ اور صحابۂ کرام ؓ کے لیے جنّات اور شیاطین کا مسخر ہونا