حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھ رہے ہو؟ میں نے کہا:جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا: تم ہمارے ساتھ غزوہ ٔبدر میں نہیں تھے، تعداد یا سامان کی کثرت کی وجہ سے ہماری مدد نہیں ہوئی تھی۔ 2 حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو یہ خط لکھا: سلام علیک! اما بعد، آپ کا خط میرے پاس آیا جس میں آپ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ رومیوں نے بہت زیادہ لشکر جمع کرلیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے ساتھ ہماری مدد سامان یا لشکر کی کثرت کی وجہ سے نہیں کی تھی۔ ہم حضورﷺ کے ساتھ غزوات میں جایاکرتے تھے اور ہمارے پاس صرف دو گھوڑے ہوتے تھے اور اونٹ بھی ضرورت سے کم ہوتے تھے اس لیے ان پر باری باری سوار ہوتے تھے۔ اور جنگِ اُحد کے دن ہم حضورﷺ کے ساتھ تھے اور ہمارے پاس صرف ایک گھوڑا تھا جس پر حضورﷺ سوار تھے۔ اس بے سروسامانی میں اللہ تعالیٰ مخالفوں کے خلاف ہماری مدد کرتے تھے۔ اے عمرو! آپ کو معلوم ہوناچاہیے کہ اللہ کی سب سے زیادہ ماننے والا وہ ہے جو گناہوں اور معاصی سے سب سے زیادہ نفرت کرنے والاہے، لہٰذا آپ اللہ کی اطاعت کرو اور اپنے ساتھیوں کو اس کی اطاعت کا حکم کرو۔ 1 حضرت عُبادہ اور حضرت خالد ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت خالد ؓ سے کہا: رومی کتنے زیادہ ہیں اور مسلمان کتنے کم ہیں۔ حضرت خالد ؓ نے فرمایا: نہیں، رومی کتنے کم ہیں اور مسلمان کتنے زیادہ ہیں۔ لشکر کا کم زیادہ ہونا آدمیوں کی تعداد سے نہیں ہوتا، بلکہ جس لشکر کو اللہ کی مدد حاصل ہو وہ زیادہ ہے اور جو اللہ کی مدد سے محروم ہو وہ کم ہے۔ (میں عراق سے شام تک کا سفر بڑی تیزی سے کرکے آیاہوں، اس لیے) زیادہ چلنے کی وجہ سے میرے گھوڑے اَشقر کے کھر گھس گئے ہیں اور اس کے کھروں میں درد ہورہاہے۔ کاش! میرا گھوڑا ٹھیک ہوتا اور ان رومیوں کی تعداد دگنی ہوتی تو پھر مزہ آتا۔ 2صحابۂ کرام ؓ کے غالب آنے کے بارے میں دشمنوں نے کیا کہا حضرت زُہری کہتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر ؓ کو خلیفہ بنادیا اور عرب کے بہت سے لوگ مرتدہوکر اسلام سے خارج ہوگئے تو حضرت ابو بکر ؓ مقابلہ کے لیے مدینہ سے چلے۔ جب بقیع کی طرف ایک پانی پر پہنچے تو انھیں مدینہ کے بارے میں خطرہ محسوس ہوا، اس لیے حضرت ابوبکر ؓ مدینہ واپس آگئے (اور دوسروں کو بھیجنے کا ارادہ کیا) اور حضرت خالد بن ولید بن مغیرہ سیف اللہ ؓ کو امیر مقرر فرماکر لوگوں کو ان کے ساتھ جانے کی دعوت دی اور حضرت خالد ؓ کو حکم دیا کہ وہ قبیلۂ مضر کے علاقہ میں جائیں اور وہاں جتنے لوگ مرتد ہوچکے ہیں ان سے جنگ کریں، پھر وہاں سے یمامہ جاکر مسیلمہ کذاب سے جنگ کریں۔ چناںچہ حضرت خالد بن ولید ؓ وہاں سے لشکر لے کر چلے اور پہلے طلیحہ کذاب اَسدی سے جنگ کی۔ اللہ نے طلیحہ کو شکست دی۔ عیینہ بن حصن بن حذیفہ فزاری بھی طلیحہ کذاب کے پیچھے لگ گیا تھا۔ جب طلیحہ نے دیکھا کہ اس کے ساتھیوں کو بہت زیادہ شکست ہورہی ہے تو اس نے کہا: تمہاراناس ہو! تم لوگوں کو شکست کیوں ہو جاتی ہے؟ اس پر اس کے ساتھی نے کہا:میں آپ کو بتاتاہوں کہ ہمیں شکست کیوں ہو جاتی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر آدمی یہ چاہتاہے کہ اس کا ساتھی اس سے پہلے مرجائے اور ہمارا