حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنی طرف سے ایجاد کردہ کام پر انکار حضرت اُبی بن کعبؓ فرماتے ہیں کہ تم لوگ (اﷲوالے) صحیح راستہ اور سنت کو لازم پکڑلو، کیوںکہ روئے زمین پر جو بندہ بھی صحیح راستہ پر اور سنت پر ہوگا، پھر وہ اﷲکا ذکرکرے گا اور اس کے ڈر سے اس کی آنکھوں میںآنسو آجائیں گے، تو اسے اﷲتعالیٰ ہر گز عذاب نہیں دیں گے۔ اور روئے زمین پر جو بندہ بھی صحیح راستہ اور سنت پر ہوگا، پھر وہ اپنے دل میں اﷲکو یاد کرے گا اور اﷲ کے ڈر سے اس کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے، تو اس کی مثال اس درخت جیسی ہوجائے گی جس کے پتے سوکھ گئے ہوں اور تیز ہوا چلنے سے اس کے پتے بہت زیادہ گرنے لگیں، تو ایسے ہی اس کے گناہوں کو اﷲتعالیٰ بہت زیادہ گرانے لگ جائیں گے۔ اور اﷲ کے راستے اور سنت پر درمیانی رفتار سے چلنا اس سے بہتر ہے کہ انسان اﷲکے راستہ کے خلاف اور سنت کے خلاف بہت زیادہ محنت کرے۔ اس لیے تم دیکھ لو چاہے تم زیادہ محنت کرو چاہے درمیانی رفتار سے چلو، لیکن تمہارا ہر عمل اَنبیا ؑ کے طریقے اور سنت کے مطابق ہوناچاہیے۔2 حضرت سعید بن مسیّبکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓ جب مدینہ تشریف لائے تو بیان کے لیے کھڑے ہوئے اور اﷲکی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! تمہارے لیے سنتیں جاری ہوچکی ہیں اور فرائض مقرر ہوچکے ہیں، اور تمھیں ایک صاف اور واضح راستہ دے دیا گیا ہے۔ اب تم لوگ ہی اس راستہ سے دائیں بائیں ہٹ کر لوگوں کو گمراہ کردو تو یہ الگ بات ہے۔3 حضرت عبد اﷲ بن مسعودؓ جمعرات کے دن کھڑے ہوکر فرماتے: اصل چیزیںدو ہیں: ایک زندگی گزارنے کا طریقہ اور دوسراکلام۔ سب سے افضل اور سب سے زیادہ سچا کلام اﷲتعالیٰ کا ہے، اور سب سے عمدہ طریقہ حضرت محمد ﷺ کا ہے، اور تمام کاموں میں سب سے برے کام وہ ہیں جو نئے ایجاد کیے جائیں، اور ہر نیا کام (جو قرآن و حدیث سے نہ نکالا گیا ہو وہ) بدعت ہے۔ غور سے سنو! ایسا نہ ہو کہ مدت لمبی ہوجائے اور اس سے تمہارے دل سخت ہوجائیں اور لمبی اُمیدیں تمھیں (آخرت سے)غافل کردیں، کیوںکہ جو چیز آنے والی ہے وہ قریب ہے اور جو آنے والی نہیں ہے وہ دور ہے۔1 حضرت ابنِ مسعودؓنے فرمایا: سنت پر میانہ روی سے چلنا بدعت پر زیادہ محنت کرنے سے اچھا ہے۔2 حضرت عمران بن حصینؓ نے فرمایا: قرآن بھی نازل ہوا اور حضورﷺ نے بھی سنتیں مقرر فرمائیں، پھر حضرت عمرانؓ نے فرمایا: تم لوگ ہمارا اتباع کرو(کیوںکہ ہم نے قرآن و سنت کو پورا اختیار کیا ہوا ہے)، اگر ایسا نہیں کرو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔3 حضرت عمران بن حصینؓ نے ایک آدمی سے کہا: تم احمق ہو، کیا تمھیں اﷲ کی کتاب میں یہ صاف طور سے لکھا ہوا ملتا ہے کہ ظہر کی نماز میں چار رکعتیں ہیں اور اس میں قراء ت اونچی آواز سے نہ کرو؟ پھر حضرت عمرانؓنے باقی نمازوں اور زکوٰۃ وغیرہ کا نام لیا (کہ کیا ان کے تفصیلی اَحکام قرآن میں ہیں؟) کیا تمھیں ان اعمال کی تفصیل اﷲ کی کتاب میں ملتی ہے؟ اﷲکی کتاب میں یہ تمام چیزیں