حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو خطاب کرتے ہوئے) کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے تجھ سے پاک کردیا، ورنہ تُو نے میرے جسم کو جہنم میں داخل کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔4 حضرت حسن کہتے ہیں کہ حضرت عمران بن حُصَینؓ کے جسم میں ایک بیماری تھی۔ ان کے چند ساتھی ان کے پاس آئے اور ان میں سے ایک نے کہا: آپ کے جسم میں جو ہم بیماری دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ سے ہمیں بہت رنج وصدمہ ہے۔ حضرت عمرانؓ نے فرمایا: تم جو بیماری دیکھ رہے ہو اس کی وجہ سے غمگین نہ ہو، کیوںکہ جو بیماری تم دیکھ رہے ہو وہ گناہوں کی وجہ سے ہے اور جن گناہوں کو اللہ تعالیٰ ویسے ہی معاف فرمادیتے ہیں وہ تو ان سے کہیں زیادہ ہیں۔ پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی: {وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ آیت کا نشان}1 حضرت ابو ضَمرہ بن حبیب بن ضَمرہ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ایک بیٹے کی وفات کا وقت قریب آیا تو وہ ایک تکیہ کی طرف دیکھنے لگا۔ جب اس کا انتقال ہوگیا تو لوگوں نے کہا: ہم نے دیکھا تھا کہ آپ کا بیٹا کنکھیوں سے اس تکیہ کی طرف دیکھ رہا تھا۔ جب لوگوں نے تکیہ اٹھایا تو اس کے نیچے پانچ یا چھ دینار ملے۔ یہ دیکھ کر حضرت ابو بکر ؓ کفِ افسوس مَلنے لگے اور بار بار اِنَّا لِلّٰہِ وِاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھتے رہے اور فرماتے رہے: میرے خیال میں تو تمہاری کھال ان دینار وں کی سزا برداشت نہیں کرسکتی (کہ تم نے ان کو جمع کرکے رکھا اور انھیں خرچ نہ کیا)۔2 اور’’ مسلمان کو گالی دینے‘‘ کے عنوان میں یہ گزر چکا ہے کہ ایک آدمی نے حاضرِ خدمت ہوکر حضورﷺ سے اپنے غلاموں (کو سزا دینے) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو ان غلاموں نے جو تجھ سے خیانت کی اور تیری نافرمانی کی اور تجھ سے جھوٹ بولا اس کا حساب کیا جائے گا، اور تم نے ان کو جو سزادی اس کا بھی حساب کیاجائے گا۔اگر تمہاری سزا اُن کے جرم کے برابر ہوگی تو معاملہ برابر سرابر ہوجائے گا، نہ تمھیں انعام ملے گا نہ سزا۔ اور اگر تمہاری سزا ان کے جرم سے کم نکلی تو تمھیں ان پر فضیلت ہوجائے گی۔ اور اگر تمہاری سزا ان کے جرم سے زیادہ ہوگی تو اس زائد سزا کا تم سے بدلہ لیاجائے گا۔ وہ آدمی یہ سن کر ایک طرف ہوکر زور زور سے رونے لگا۔ حضورﷺ نے اس کو فرمایا: کیا تم اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد نہیں پڑھتے: {وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطْ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ} آخر تک۔1 اور (وہاں) قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے (اور سب کے اعمال کاوزن کریں گے) سوکسی پر اصلاً ظلم نہ ہو گا۔ اور اگر (کسی کا) عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو (وہاں) حاضر کردیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔ تو اس آدمی نے کہا: یارسول اللہ!مجھے اپنے لیے اور ان غلاموں کے لیے اس سے بہتر صورت نظر نہیں آرہی ہے کہ میں ان سے الگ ہوجاؤں۔ اس لیے میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ سب غلام آزادہیں۔