حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ! میں اس بنیادپر گواہی دے رہاہوں کہ میں آپ کو سچا مانتا ہوں۔ اس پر حضورﷺ نے اکیلے حضرت خزیمہؓکی گواہی دو آدمیوں کی گواہی کے برابرقراردے دی۔1 حضرت محمد بن عُمارہ بن خُزیمہ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: اے خزیمہ! تم تو ہمارے ساتھ نہیں تھے، تو تم کس بنیاد پر گواہی دے رہے ہو؟ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! جب میں آپ کو آسمان کی باتوں میں سچامانتا ہوں، تو آپ یہ جوبات کہہ رہے ہیں اس میں آپ کو سچا کیسے نہ مانوں؟ چناںچہ حضورﷺ نے ان کی گواہی دومردوں کی گواہی کے برابر قرار دے دی۔1 ابنِ سعد کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضرت خزیمہؓ نے کہا:مجھے اس بات کا یقین ہے کہ آپ ہمیشہ صرف حق بات ہی کہتے ہیں۔ ہم اس سے بھی بہتر بات یعنی دینی معاملات میں آپ پر ایمان لاچکے ہیں۔ حضورﷺ نے ان کی گواہی کو درست قرار دیا۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: جب حضورﷺ شبِ معراج میں مسجدِ اَقصیٰ تشریف لے گئے تولوگ اس بارے میں باتیں کرنے لگے، اور جو لوگ آپ پر ایمان لائے تھے اور آپ کی تصدیق کرچکے تھے ان میں سے کچھ لوگ مرتد ہوگئے۔ پھر یہ لوگ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پاس گئے اور ان سے جاکر کہا:آپ کا اپنے حضرت کے بارے میں کیا خیال ہے، وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آج رات بیتُ المقدس گئے تھے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: کیا انھوں نے یہ بات کہی ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: اگر انھوں نے یہ بات کہی ہے تو بالکل سچ ہے۔ لوگوں نے کہا: تو کیا آپ اس با ت کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ آج رات بیتُ المقدس گئے تھے اور صبح سے پہلے واپس بھی آ گئے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: جی ہاں، میں تو اس سے بھی زیادہ بعید نظر آنے والے اُمور میں ان کی تصدیق کرتا ہوں۔ وہ صبح اور شام جو آسمان کی خبریں بتاتے ہیں میں ان میں ان کی تصدیق کرتا ہوں۔ اسی وجہ سے حضرت ابوبکرؓ کانام ’’صدّیق‘‘ رکھا گیا۔2 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ پر جولوگ ایمان لاچکے تھے ان میں سے کچھ لوگ اس موقع پر مرتد ہوگئے اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے اس واقعہ کی تصدیق کی۔ بہر حال یہ واقعہ بھی بہت بڑی آزمایش کا تھا۔1 حضرت انسؓ شبِ معراج کا واقعہ تفصیل سے ذکر کرتے ہیں، آخر میں یہ ہے کہ جب مشرکوں نے حضورﷺ کی بات سنی تو وہ حضرت ابوبکر ؓ کے پاس گئے اور ان سے کہا: اے ابوبکر! آپ کا اپنے حضرت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ یہ بتارہے ہیں کہ وہ آ ج رات ایک مہینے کی مسافت پر گئے تھے اور پھر رات کو ہی واپس آ گئے۔ آ گے پچھلی حدیث جیسا مضمون ہے۔2 حضرت جابر بن عبد اللہؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ کے زمانۂ خلافت میں ایک سال ٹڈیاں کم ہوگئیں۔ حضرت عمر ؓ نے ٹڈیوں کے بارے میں بہت پو چھا، لیکن کہیں سے کوئی خبر نہ ملی تو وہ اس سے بہت پریشان ہوئے۔ چناںچہ انھوں نے ایک سوار اِدھر یعنی یمن بھیجا اور دوسرا شام تیسرا عراق بھیجا، تاکہ یہ سوار پوچھ کر آئیں کہ کہیں ٹڈی نظر آئی ہے یا نہیں۔ جو سوار یمن گیا تھا وہ وہاں سے