حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نشان} نازل ہوئی تو مشرکوں نے حضرت ابو بکر ؓ سے کہا:کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ آپ کے حضرت کیا کہہ رہے ہیں؟ یوں کہہ رہے ہیں کہ روم والے فارس والوں پر غالب آجائیں گے۔ حضرت ابوبکرؓ نے فرما یا: میرے حضرت بالکل سچ کہتے ہیں۔ ان مشرکوں نے کہا: کیا آپ ہم سے اس پر شرط لگا نے کو تیار ہیں؟ چناںچہ حضرت ابوبکرؓ نے روم والوں کے غالب آنے کی مدت مقرر کر دی، لیکن وہ مدت گزر گئی اور رومی فارس والوں پر غالب نہ آسکے۔ جب حضورﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے ناگواری کا اظہار فرمایا۔ یہ شرط لگاکر سال مقرر کر دینا حضورﷺ کو پسند نہ آیا۔ آپ نے حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا: میں نے اللہ اور اس کے رسول کو سچا سمجھتے ہوئے ایسا کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اب مشرکوں کے پاس جاؤ، اور شرط میں جو چیز مقرر کی ہے اس کی مقدار بھی بڑھا دو اور مدت بھی بڑھا دو۔ چناںچہ حضرت ابوبکرؓ نے جاکر مشرکوں سے کہا: کیا آپ لوگ دوبارہ شرط لگاؤ گے؟ کیوںکہ دوبارہ شرط پہلے سے زیادہ اچھی ہوگی۔ مشرکوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ (چناںچہ دوبارہ جو مدت متعین کی تھی) اس مدت کے پورا ہونے سے پہلے ہی روم نے فارس پر غلبہ پالیا اور انھوں نے اپنے گھوڑے مدائن میں باندھ دیے اور رُومیہ شہر کی بنیاد رکھی۔ پھر حضرت ابو بکرؓ شرط والا مال لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ یہ حرام مال ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دوسروں کو دے دو۔ 2 حضرت کعب بن عدیؓ فرماتے ہیں کہ میں اہلِ حیرہ کے وفد کے ساتھ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے ہم پر اسلام پیش کیا ہم مسلمان ہو گئے اور حیرہ واپس آگئے۔ چند دن گزرے تھے کہ حضورﷺ کی وفات کی خبر آگئی۔ جس سے میرے ساتھی تو شک میں پڑ گئے اور کہنے لگے: اگر وہ نبی ہوتے تو ان کا انتقال نہ ہوتا۔ میں نے کہا:نہیں،ان سے پہلے اور اَنبیاکا بھی تو انتقال ہوچکا ہے۔ میں اسلام پر پکارہا۔ پھر میں مدینہ کے ارادے سے چل پڑا۔ راستے میں میرا گزر ایک راہب کے پاس سے ہوا۔ ہم اس سے پوچھے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرتے تھے۔ میںنے جاکر اسے کہا: جس کام کا میں نے ارادہ کیا ہے اس کے بارے میں بتاؤ، اس بارے میں میرے دل میں کچھ کھٹک سی ہے۔ اس راہب نے کہا: اپنے نام کی کوئی چیزلاؤ۔ میں ٹخنے کی ہڈی لایا۔ (عربی میں ٹخنے کی ہڈی کو کعب کہتے ہیں اور ان کا نام بھی کعب تھا) اس نے کچھ بال نکالے اور کہا: اس ہڈی کو ان بالوں میں ڈال دو۔ میں نے وہ ہڈی ان بالوں میں ڈال دی تو مجھے حضورﷺ بالکل اسی صورت میں نظر آئے جس میں میں نے آپ کو دیکھا تھا اور مجھے آپ کی موت کا منظر بھی سارا اسی طرح نظر آیا جس طرح ہوا تھا۔ (بظاہر جادو کے زور سے یہ سب کچھ نظر آیا) اس سے میرے ایمان کی بصیرت اور بڑھ گئی۔ میں نے حضرت ابوبکرؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ سارا قصہ سنایا اور میں ان کے پاس ٹھہرگیا۔ پھر انھوں نے مجھے (اِسکندریہ کے بادشاہ) مُقَوقِس کے پاس بھیجا۔ وہاں سے واپس آیا تو پھر حضرت عمرنے مجھے مقوقس کے پاس بھیجا اور جنگِ یَرموک کے بعد حضرت عمر ؓ کا خط لے کر مقوقس کے پاس پہنچا۔ مجھے جنگِ یرموک کی اس وقت تک خبر نہیں تھی۔ مقوقس نے کہا:مجھے پتا چلا ہے کہ رومیوں