حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد العزیز بن ابی روّاد کہتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضورﷺ نے یہ آیت پڑھی: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ}1 اے ایمان والوں! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو (دوزخ کی) اُس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن (اور سوختہ) آدمی اور پتھر ہیں۔ اس وقت حضورﷺ کے پاس کچھ صحابہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے، اُن میں ایک بڑے میاں بھی تھے۔ بڑے میاں نے کہا: یارسول اللہ! جہنم کے پتھر دنیا کے پتھر جیسے ہوں گے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! جہنم کی چٹانوں میں سے ایک چٹان دنیا کے تمام پہاڑوں سے زیادہ بڑی ہے۔ یہ سن کر وہ بڑے میاں بے ہوش ہوکر گرپڑے۔ حضورﷺ نے اس کے دل پر ہاتھ رکھا تو وہ زندہ تھا۔ حضورﷺ نے اسے پکار کر کہا: اے بڑے میا ں! لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھو۔ اس نے کلمہ پڑھا۔ حضورﷺ نے اسے جنت کی بشارت دی۔ حضورﷺ کے صحابہ نے کہا: یہ بشارت ہم میں سے صرف اسی کے لیے ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ذٰلِکَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِیْ وَخَافَ وَعِیْدِآیت کا نشان}2 یہ ہر اس شخص کے لیے (عام) ہے جو میرے روبرو کھڑا ہونے سے ڈرے اور میری وعید سے ڈرے۔3 حاکم کی ایک روایت میں بڑے میاں کی بجائے ایک نوجوان کے بے ہوش ہوکر گرنے کا ذکر ہے۔ ’’اللہ سے ڈرنے‘‘ کے باب میں یہ قصہ گزر چکا ہے کہ ایک انصاری نوجوان کے دل میں اللہ کا ڈر اتنا زیادہ بیٹھ گیا تھا کہ جب بھی اس کے سامنے جہنم کا ذکر ہو تا تو وہ رونے لگ جاتا اور اس کیفیت کے غلبہ کی وجہ سے وہ ہر وقت گھر ہی رہنے لگا باہر نکلنا چھوڑدیا۔ کسی نے حضور ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ اس کے گھر تشریف لے گئے۔ جب اس نوجوان کی حضورﷺ پر نگاہ پڑی تو وہ کھڑے ہوکر حضورﷺ کے گلے لگ گیا اور اسی حال میں اس کی جان نکل گئی اور وہ مرکر نیچے گر پڑا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی تجہیز وتکفین کرو، جہنم کے ڈر نے اس کے جگر کے ٹکڑے کردیے۔1 اور شدّاد بن اَوسؓ کا قصہ بھی گزرچکا ہے کہ جب وہ بستر پر لیٹتے تو کروٹیں بدلتے رہتے اور ان کو نیند نہ آتی اور یوں فرماتے: اے اللہ! جہنم نے میری نیند اڑادی ہے۔ پھر کھڑے ہوکر نماز شروع کردیتے اورصبح تک اس میں مشغول رہتے۔ اس باب کے کچھ قصے ’’حضورﷺ کے صحابہؓ کے رونے‘‘ کے باب میں گزرچکے ہیں۔ اور ’’غزؤہ مُوتہ کے دن کے واقعات‘‘ میں یہ گزرچکا ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہؓ رونے لگے اور کہنے لگے کہ غور سے سنو! اللہ کی قسم! نہ تو میرے دل میں دنیا کی محبت ہے، اور نہ تم لوگوں سے تعلق اور لگاؤ۔بلکہ میں نے حضورﷺ کو قرآن کی اس آیت کو پڑ ھتے ہوئے سنا جس میں دوزخ کی آگ کا تذکرہ ہے: {وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا ج کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا آیت کا نشان}2