حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ مجھے امید ہے کہ میں قیامت کے دن اتنے لوگوں کی شفاعت کروںگا جتنے زمین پر درخت اور پتھر ہیں۔ پھر حضرت بریدہؓنے کہا: اے معاویہ! آپ تو اس شفاعت کے امیدوار ہیں اور حضرت علی ؓ اس شفاعت کے امیدوار نہیں ہیں۔1 حضرت طلق بن حبیب کہتے ہیں: میں لوگوں میں سب سے زیادہ شفاعت کو جھٹلایا کرتاتھا یہاں تک کہ ایک دن میری ملاقات حضرت جابر بن عبداللہؓ سے ہوئی اور (اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے) میں نے ان کو وہ تمام آیتیں پڑھ کرسنادیں جو مجھے آتی تھیں اور جن میں اللہ تعالیٰ نے جہنم والوں کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر فرمایا ہے۔ حضرت جابرؓ نے فرمایا: اے طلق! کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو پڑھنے والے ہو اور مجھ سے زیادہ رسول اللہ کی سنت کو جاننے والے ہو؟ تم نے جو آیتیں پڑھی ہیں ان سے مراد تو جہنم والے ہیں جو مشرک ہوں، اور شفاعت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو (مسلمان تھے لیکن وہ) بہت سے گناہ کر بیٹھے اور انھیں (جہنم میں) عذاب دیا جائے گا، پھر ان کو (حضورﷺ کی شفاعت پر) جہنم سے نکالاجائے گا۔ پھر حضرت جابرؓ نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کو لگاکر کہا: یہ دونوں کان بہرے ہوجائیں اگر میں نے حضورﷺ کویہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو کہ جہنم میں ڈالنے کے بعد ان کواس میں سے نکالا جائے گا۔ جیسے تم قرآن پڑھتے ہو ہم بھی ویسے ہی پڑ ھتے ہیں۔2 حضرت یزید الفقیر کہتے ہیں کہ حضر ت جابربن عبد اللہؓ حدیثیں بیان فرما رہے تھے میں ان کی مجلس میںجاکر بیٹھ گیا۔ انھوں نے یہ بیان کیا کہ کچھ لوگ جہنم کی آگ سے باہر نکلیں گے۔ ان دنوں میں اس بات کو نہیں مانتاتھا اس لیے مجھے غصہ آ گیا اور میں نے کہا: اور لوگوں پر تو مجھے تعجب نہیں ہے لیکن اے محمدﷺ کے صحابہ! مجھے آپ لوگوں پر بڑا تعجب ہے۔ آپ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آگ سے کچھ لوگوں کو نکالیں گے حالاںکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَمَا ھُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنھَا}3 اس بات کی خواہش کریں گے کہ جہنم سے نکل آویں اور وہ اس سے کبھی نہ نکلیںگے۔ حضرت جابر ؓ کے ساتھی مجھے ڈانٹنے لگے۔ حضرت جابرؓخود اُن میں سب سے زیادہ بُردبار تھے۔ انھوں نے فرمایا: اس آدمی کو چھوڑ دو۔ اور فرمایا: یہ آیت تو کفار کے بارے میں ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی: {اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ أَنَّ لَھُمْ مَّا فِیْ الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّمِثْلَہٗ لِیَفْتَدُوْا بِہٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَۃ} سے لے کر {وَلَھُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ آیت کا نشان} تک۔1 یقینا جولوگ کافرہیں، اگر ان کے پاس تمام دنیا بھر کی چیزیں ہوں، اور ان چیزوں کے ساتھ اتنی چیزیں اور بھی ہوں تاکہ وہ اس کو دے کر روزِقیامت کے عذاب سے چھوٹ جاویں، تب بھی وہ چیزیں ہر گز ان سے قبول نہ کی جاویں گی اور ان کو دردناک عذاب ہوگا۔ اس بات کی خواہش کریں گے کہ جہنم سے نکل آئیں اور وہ اس سے کبھی نہ نکلیں گے اور ان کو عذاب دائمی ہو گا۔ پھر حضرت جابر ؓ نے کہا: کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: پڑھتاہوں، بلکہ میں نے قرآن یاد کیا ہواہے۔ انھوں نے کہا: کیا