حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ فرماتے ہیں: میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:یہ آپ کے بھائی حضرت موسی بن عمران اور ان کے تابع دار امتی ہیں۔ میں نے عرض کیا: اے میرے ربّ! میری اُمت کہاں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اپنی دائیں طرف ٹیلوں میں دیکھو۔ میں نے وہاں دیکھا تو بہت سے آدمیوں کے چہرے نظر آئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا آپ راضی ہو گئے؟ میں نے کہا: اے میرے ربّ! میں راضی ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اب اپنی بائیں طرف آسمان کے کنارے میں دیکھو۔ میں نے دیکھا تو بہت سے آدمیوں کے چہرے نظر آئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:کیا آپ راضی ہو گئے؟ میں نے کہا:ا ے میرے ربّ! میں راضی ہوگیا۔ اللہ تعالی نے فرمایا: ان کے ساتھ ستّر ہزار اور بھی ہیں جو جنت میں حساب کے بغیر داخل ہوں گے۔ پھر قبیلہ بنو اسد کے حضرت عُکاشہ بن مِحصَنؓ جو کہ بدری تھے وہ کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! اللہ سے میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اُن میں شامل کردے۔ حضورﷺ نے دعا فرمائی:اے اللہ! اسے ان میں شامل فر مادے۔ پھر ایک اور آ دمی نے کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ سے دعا کریں اللہ مجھے بھی ان میں شامل کردے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس دعا میں عکاشہ تم سے سبقت لے گئے۔ پھر حضورﷺ نے صحا بہ سے فرمایا: میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں! اگر تم ستّر ہزار والوں میں سے ہوسکتے ہو تو ان میں سے ضرور ہوجاؤ۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو تم ٹیلوں والوں میں سے ہوجاؤ۔اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو پھر ان میں سے ہوجاؤ جن کو میں نے آسمان کے کنارے میں دیکھا تھا۔ کیوںکہ میں نے ایسے بہت سے آدمی دیکھے ہیں جن کے حالات ان تین قسم کے انسانوں کے خلاف ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم جنت والوں کا چوتھائی حصہ ہوگے۔ اس پر ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم جنت والوں کا تہائی حصہ ہوگے۔ ہم نے پھر اللہ اکبر کہا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم جنت والو ں میں آدھے ہوگے۔ ہم نے پھر اللہ اکبر کہا۔ پھر حضورﷺ نے یہ آیت پڑھی: {ثُلَّۃٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ آیت کا نشان وَثُلَّۃٌ مِّنَ الْاٰخِرِینَ آیت کا نشان}1 (اَصحابُ الیمین) کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میںہوگا اور ایک بڑا گروہ پچھلے لوگوں میںسے ہوگا۔ حضرت عبد اللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم آپس میں یہ با ت کرنے لگے کہ یہ ستّر ہزار کون ہیں؟ ہم نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو اسلام میںپیدا ہو ئے اور انھوں نے زندگی میںکبھی شرک نہیں کیا۔ ہوتے ہوتے یہ بات حضورﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: نہیں یہ تو وہ لوگ ہیں جو (علاج کے لیے) جسم پر داغ نہیں لگا ئیں گے اور کبھی منتر نہیں پڑھیں گے اور نہ کبھی بد فالی لیں گے اور اپنے ربّ پر تو کل کریں گے۔1 حضرت سُلیم بن عامر کہتے ہیں کہ حضورﷺ کے صحابہؓ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیہاتی لوگوں کے سوالات سے بڑا نفع پہنچاتے ہیں۔ چناںچہ ایک دن ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا: یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے جنت میں ایک ایسے درخت کا ذکر کیا ہے جس سے انسان کو تکلیف ہوتی ہے۔ حضورﷺ نے پوچھا: وہ کون سا درخت ہے؟ اس نے کہا بیری کا درخت، کیوںکہ اس میں