حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نازل ہوئی تو حضرت زبیر ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مقدمات بار بار پیش کیے جائیں گے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت زبیرؓ نے کہا: پھر تومعاملہ بڑا سخت ہوگا۔
ایسے ہی اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔ اس میں مزید یہ مضمو ن بھی ہے کہ جب
{ ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ آیت کا نشان}2
پھر(اور بات سنو کہ) اس روزتم سب سے نعمتوں کی پوچھ ہوگی۔
نازل ہوئی تو حضرت زبیرؓ نے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم سے کس نعمت کا سوال ہوگا؟ ہمارے پاس تو صرف یہ دو سردارنعمتیں ہیں: کھجور اور پانی۔3
حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ سورت حضورﷺ پر نازل ہوئی:
{اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِنَّھُمْ مَّیِّتُوْنَآیت کا نشان ثُمَّ اِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَآیت کا نشان}4
آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے، پھر قیامت کے روز تم مقدمات اپنے ربّ کے سامنے پیش کروگے (اس وقت عملی فیصلہ ہوجائے گا)۔
تو حضرت زبیر بن عوام ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! خاص خاص گناہوں کے ساتھ ہم پر وہ جھگڑے بھی باربار پیش کیے جائیں گے جو دنیا میں ہمارے آپس میں تھے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں، یہ مقدما ت بار بار پیش کیے جاتے رہیں گے یہاں تک کہ ہر حق والے کو اس کا حق مل جائے۔ حضرت زبیرؓ نے کہا: اللہ کی قسم! پھر تو معاملہ بہت سخت ہے۔5
حضرت قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ اپنی بیوی کی گود میں سر رکھے ہوئے تھے کہ اتنے میں رونے لگے، پھر ان کی بیوی بھی رونے لگی۔ ابنِ رواحہؓ نے کہا: تم کیوں رورہی ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا اس لیے میں بھی رونے لگی۔ حضرت ابنِ رواحہؓ نے کہا: مجھے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد آگیا:
{وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا}1
اور تم میں سے کوئی بھی نہیں جس کا اس (جہنم) پرسے گزرنہ ہو۔
اب مجھے معلوم نہیں میں جہنم سے نجات پاسکوںگا یا نہیں۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت ابنِ رواحہؓ اس وقت بیمار تھے۔2
حضرت عُبادہ بن محمد بن عُبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ جب حضرت عُبادہؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے فرمایا: میرا بستر گھر کے صحن میں باہر نکال دو۔ پھر فرمایا: میرے سارے غلام، خادم اور پڑوسی اور وہ تمام آدمی یہاں جمع کردو جو میرے پاس آیا کرتے تھے۔ جب یہ سب ان کے پاس جمع ہوگئے تو فرمایا: میرا تو یہی خیا ل ہے کہ آج کا دن میری دنیا کی زندگی کا آ خری دن ہے اور آج کی رات میری آخرت کی پہلی رات ہے۔ اور مجھے معلوم تو نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ میرے ہاتھ سے یا میری زبان سے تم لوگوں کے ساتھ کوئی زیادتی ہوگئی ہو اور اس ذ ات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! مجھے قیامت کے دن اس کا بدلہ دینا پڑے گا۔ میں