حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گے نو سو ننانوے تو آگ میں جائیں گے اور ایک آدمی جنت میں جائے گا۔ یہ سن کر سارے مسلمان رونے لگ پڑے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میانہ روی اختیار کرو اور ٹھیک ٹھیک چلتے رہو۔ ہرنبوت سے پہلے جاہلیت کا زمانہ ہواکر تا تھا تو پہلے یہ تعداد ان جاہلیت والوں سے پوری کی جائے گی، پھر منافقوں سے پوری کی جائے گی۔ تمہاری اور باقی تمام امتوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی جانور کے پاؤں میں ابھر ی ہوئی غدود ہو، یا جیسے اونٹ کے پہلومیںتل ہو۔ پھر فرمایا: مجھے امید ہے کہ آپ لوگ جنت میں جانے والوںمیں سے چوتھائی ہوں گے۔ اس پر صحابہ نے اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا: مجھے امید ہے آپ لوگ جنت میں جانے والوں کا تہائی حصہ ہوں گے۔ اس پر صحابہ نے پھر اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ آپ لوگ جنت میں جانے والوں میں سے آدھے ہوں گے۔ صحابہ نے پھر اللہ اکبر کہا۔ راوی کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ حضورﷺ نے دوتہائی بھی فرمایا یا نہیں (لیکن طبرانی اور ترمذی کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ یہ امت جنت والوں کا دو تہائی ہوگی۔ یعنی اللہ نے حضور ﷺ کی امید سے زیادہ کردیا)۔1
اسی آیت کی تفسیر میں ’’بخاری‘‘ میں یہ روایت ہے کہ حضرت ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے: اے آدم! وہ عرض کریں گے: اے ہمارے ربّ! میں حاضر ہوں،ہر خدمت کے لیے تیار ہوں۔ پھر ان کو بلند آواز سے کہا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ اپنی اولاد میں سے آگ میں جانے والوں کو نکالیں۔ حضرت آدم ؑ پوچھیں گے: آگ میں جانے والے کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ تو اس وقت ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی اور بچہ بوڑھا ہوجائے گا
{وَتَرَی النَّاسَ سُکـٰـرٰی وَمَا ھُمْ بِسُکـٰـرٰی وَلٰـکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ آیت کا نشان}
(ترجمہ گزرچکا)۔
یہ سن کر صحابہ پر ایسا رنج وغم طاری ہو اکہ ان کے چہرے (غم کے مارے) بدل گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یاجوج و ماجوج میں سے نو سو ننانوے ہوںگے (جو جہنم میں جائیں گے) اور تم میں سے ایک ہوگا (جوجنت میں جائے گا)۔ تم باقی لوگوں میں ایسے ہو جیسے سفید بیل کے پہلو میں کالا بال، یا کالے بیل کے پہلومیں سفید بال۔ مجھے امید ہے کہ تم جنت والوں کا چوتھائی حصہ ہوگے۔ اس پر ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: تم جنت والوں کا تہائی ہوگے۔ ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: تم جنت والوںکے آدھے ہوگے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا۔2
ایک روایت میں یہ ہے کہ یہ بات صحابہ پر بڑی گراں گزری اور ان پر رنج وغم طاری ہوگیا۔
حضرت ابنِ زبیرؓ فرماتے ہیں کہ جب
{ ثُمَّ اِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ آیت کا نشان}1
پھر قیامت کے روز تم مقدمات اپنے ربّ کے سامنے پیش کروگے (اس وقت عملی فیصلہ ہوجائے گا)۔