حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ فرمایا: زندہ کو مُردے سے زیادہ نئے کپڑے کی ضرورت ہے۔کفن کے کپڑے تو جسم سے نکلنے والے خون اور پیپ سے خراب ہو جائیں گے۔1 حضرت یحییٰ بن ابی راشد نصری کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن خطّابؓکی وفات کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹے سے فرمایا: اے میرے بیٹے! جب مجھے موت آنے لگے تو میرے جسم کو (دائیں پہلوکی طرف) موڑدینا، اور اپنے دونوں گھٹنے میری کمر کے ساتھ لگا دینا، اور اپنا دایاں ہاتھ میری پیشانی پراور بایاں ہاتھ میری ٹھوڑی پر رکھ دینا۔ اور جب میری روح نکل جائے تو میری آنکھیں بند کر دینا اور مجھے درمیانے قسم کا کفن پہنا نا، کیوںکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں خیر ملی تو پھر اللہ تعالیٰ مجھے اس سے بہتر کفن دے دیں گے، اور اگر میرے ساتھ کچھ اور ہو ا تو اللہ تعالیٰ اس کفن کو مجھ سے جلدی چھین لیںگے۔ اور میری قبر درمیانی قسم کی بنانا، کیوںکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں خیر ملی تو پھر تو قبر کو تا حدِّ نگاہ کشادہ کردیا جائے گااور اگر معاملہ اس کے خلاف ہو ا تو پھر قبر میرے لیے اتنی تنگ کردی جا ئے گی کہ میری پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جائیںگی۔ میرے جنازے کے ساتھ کوئی عورت نہ جائے۔ اور جو خوبی مجھ میں نہیں ہے اسے مت بیان کر نا، کیوںکہ اللہ تعالیٰ مجھے تم لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں۔ اور جب تم میرے جنازے کو لے کر چلو تو تیز چلنا، کیوںکہ اگر مجھے اللہ کے ہاں سے خیر ملنے والی ہے تو مجھے اس خیر کی طرف لے جارہے ہو (اس لیے جلدی کرو) اور اگر معاملہ اس کے خلاف ہے تو تم ایک شرکو اٹھا کر لے جارہے ہو اسے اپنی گردن سے جلد اتارو۔2 ا مرِ خلافت کی صلاحیت رکھنے والے حضرات کے مشورے پر ا مرِ خلافت کو موقوف کردینے کے باب میں حضرت عمرؓ کا یہ فرمان گزر چکا ہے کہ جب حضرت عمر ؓ نے سمجھ لیا کہ اب تو موت آنے والی ہے تو فرمایا: اب اگر میرے پاس ساری دنیا ہو تو میں اسے موت کے بعد آنے والے ہول ناک منظر کی گھبراہٹ کے بدلے میں دینے کو تیار ہوں۔ انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا: اے عبداللہ بن عمر! میرے رخسار کو زمین پر رکھ دو۔ (حضرت ابنِ عمرؓ کہتے ہیں) میں نے ان کا سر اپنی ران سے اٹھا کر اپنی پنڈلی پر رکھ دیا تو فرمایا: نہیں، میرے رخسار کو زمین پر رکھ دو۔ چناںچہ انھوں نے اپنی ڈاڑھی اور رخسار کو اٹھا کر زمین پر رکھ دیا اور فرمایا: او عمر! اگر اللہ نے تیری مغفرت نہ کی تو پھر اے عمر! تیری بھی اور تیری ماں کی بھی ہلاکت ہے۔ اس کے بعد ان کی روح پرواز کرگئی۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ اس واقعہ کو طبرانی نے حضرت ابنِ عمرؓ سے ایک لمبی حدیث میں نقل کیا ہے۔1 رونے کے باب میں یہ حدیث گزر چکی ہے کہ حضرت ہانیکہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان ؓ کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ ڈاڑھی تر ہوجاتی۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ جنت اور جہنم کا تذکرہ کرتے ہیں تو نہیں روتے، لیکن قبر کو یاد کرکے روتے ہیں؟ آگے پوری حدیث ذکر کی۔ ترمذی نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور اسے حدیث حسن قرار دیا ہے۔ حضرت خالد بن ربیع کہتے ہیں کہ جب حضرت حذیفہؓکی بیماری بڑھی تو یہ خبر ان کی جماعت اور انصار تک پہنچی۔ یہ لوگ آدھی رات کو