حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا صبح کے قریب حضرت حذیفہ ؓ کے پاس آئے (میں بھی ان کے ساتھ تھا)۔ حضرت حذیفہؓ نے پو چھا: اب کیا وقت ہے؟ ہم نے عرض کیا: آدھی رات ہے یا صبح کے قریب۔ انھوں نے فرمایا: میں جہنم کی صبح سے اللہ کی پناہ چاہتاہوں۔ کیا تم لوگ میرے کفن کے لیے کچھ لائے ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا: کفن مہنگا نہ بنانا، کیوںکہ اگر اللہ کے ہاں میرے لیے خیر ہوئی تو مجھے اس کفن سے بہتر کپڑا مل جائے گا اور اگر دوسری صورت ہوئی تو یہ کفن مجھ سے جلدی چھین لیا جائے گا۔2 حضرت ابووائلکہتے ہیں کہ جب حضرت حذیفہؓکی بیماری بڑھ گئی تو بنوعبسکے کچھ لوگ ان کے پاس آئے۔ حضرت خالد بن ربیع عبسی نے مجھے بتایا: حضرت حذیفہؓ مدائن میں تھے ہم آدھی رات کو ان کے پاس گئے۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا ہے۔1 حضرت صِلہ بن زُفر کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہؓ نے مجھے اور حضرت ابو مسعود ؓ کو بھیجا۔ ہم نے ان کے کفن کے لیے دو دھاری دار منقَّش چادریں تین سو درہم میںخریدیں۔ انھوں نے ہم سے کہا: تم نے میرے لیے جو کفن خرید اہے وہ ذرا مجھے دکھاؤ۔ ہم نے انھیں وہ کفن دکھایا۔ انھوں نے کہا: یہ کفن تو میرے لیے (منا سب) نہیں ہے۔ میرے لیے تو دو سفید عام چادریں کافی تھیں ان کے ساتھ قمیص کی بھی ضرورت نہیں، کیوںکہ قبر میں تھوڑی ہی دیر گزرے گی کہ یا تو ان دوچادروں سے بہتر کفن مجھے مل جائے گا یا پھر ان سے بھی زیادہ برے کپڑے پہنادیے جائیں گے۔ چناںچہ ہم نے ان کے لیے دوسفید چادریں خریدیں۔2 ابو نُعیم کی دوسری روایت میںیہ مضمون ہے کہ حضرت حذیفہؓ نے کفن دیکھ کر فرمایا: تم اس کفن کا کیا کروگے؟ اگر تمہارا یہ ساتھی نیک ہو ا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں عمدہ کفن دے دیں گے اور اگر یہ نیک نہ ہو ا تو قبرکے دونو ں کنارے اسے قیامت تک (گیند کی طرح) پھینکتے رہیں گے۔3 حاکم کی روایت میں یہ ہے کہ اگرتمہارایہ ساتھی نیک نہ ہوا تو پھر اللہ تعالیٰ یہ کفن قیامت کے دن اس کے چہرے پر ماریںگے۔ حضرت ضحاک بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو مو سیٰ اشعریؓکی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے اپنے جوانوں کو بلاکر ان سے کہا: جاؤ، اور میرے لیے خوب گہری اور چوڑی قبر کھودو۔ وہ گئے اور واپس آکر انھوں نے کہا کہ ہم خوب چوڑی اور گہری قبر کھود آئے ہیں۔ پھر انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! قبر میں دوقسم کے حالات میں سے ایک طرح کے حالات ضرور پیش آئیں گے: یا تو میری قبر کو اتنا کشادہ کردیا جائے گا کہ اس کا ہر کونہ چالیس ہاتھ لمباہوجائے گا۔ پھر میرے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جائے گا اور میں اس میں سے اپنی بیویوں، محلات اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے اکرام واعزازکے لیے وہاں تیار کر رکھا ہے وہ سب کچھ دیکھوں گا۔ اور آج مجھے جتنا اپنے گھر کا راستہ آتا ہے اس سے زیادہ مجھے اپنے اس ٹھکا نے کا راستہ آتا ہوگا۔ اور قبر سے اٹھائے جا نے تک جنت کی ہوا اور راحت کا سامان مجھ تک پہنچتا رہے گا۔ اور اگر خدانخواستہ دوسری حالت ہوئی، اور اس سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، تو میری قبر کو مجھ پر اتنا تنگ کردیاجائے گا کہ جیسے نیزے کی لکڑی نیزے کے پھل میں تنگ ہوتی ہے، وہ قبر اس سے بھی